طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب |
ہم نوٹ : |
|
پائجامہ ٹخنے سے نیچے کردیا، گھر میں اپنی بھابھی سے پردہ نہیں کرتے حالاں کہ حفظ کررہے ہیں، قرآن سینوں میں ہے لیکن گھر میں بھابھیوں سے شرعی پردہ نہیں کرتے، یہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے اور گناہِ کبیرہ ہے، یہ صغیرہ گناہ نہیں ہے۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ پھر اس علم سے کیا فائدہ ہے؟ اگر پائجامہ کو ٹخنوں سے نیچے ہی لٹکانا ہے تو حافظ کیوں ہوتے ہو؟ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جو شخص بھی پائجامہ یا لنگی ٹخنے سے نیچے لٹکائے گا تو اتنا حصہ جہنم میں جلے گا۔ حدیثِ اسبالِ ازار میں خُیَلَاءَ کی قید قیدِ احترازی نہیں، قیدِ واقعی ہے علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر تکبر سے پائجامہ نیچے کرتا ہے تو پھر دو گناہ ہیں ایک تو کبر کاگناہ اور دوسرا ٹخنے کو چھپانے کا گناہ۔ یہ قید احترازی نہیں ہے، بعض لوگ اس کو قیدِ احترازی سمجھتے ہیں لیکن یہ قیدِ واقعی ہے۔ جیسے قرآنِ پا ک میں ہے: وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ خَشۡیَۃَ اِمۡلَاقٍ ؕ 4؎اپنی اولاد کو تنگدستی کے خوف سے قتل مت کرو،تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غنی اور مال داروں کے لیے قتلِ اولاد جائز ہوجائے گا۔ اگر کوئی کہے کہ اللہ تعالیٰ نے توفرمایا ہے کہ خَشْیَۃَ اِمْلَاقٍ تنگدستی کے خوف سے قتل مت کرو اور ہم تو مال دار ہیں، تو کیا مال داروں کے لیے اولاد کو قتل کرنا جائز ہوجائے گا؟ تو یہ قیدِ واقعی ہے قیدِ احترازی نہیں ہے، لہٰذاپائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکانے میں خُیَلَاءَ کی قید بھی قیدِ احترازی نہیں،قیدِ واقعی ہے۔ پائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکانے کی وجہ کبر ہے لوگ پائجامہ ٹخنے سے نیچے کیوں لٹکاتے ہیں؟ کبر ہی کی وجہ سے لٹکاتے ہیں۔ اِلَّا یہ کہ وحی ٔ الٰہی کے ذریعے سے کسی کو مستثنیٰ کردیا جائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو استثنا فرمایا تو یہ استثنا زبانِ نبوت سے ہے اور وحیٔ الٰہی ہے اور اب ختمِ نبوت کے ساتھ نزولِ وحی بند ہوچکا ہے،لہٰذا اب کسی کو اپنے کو اسبالِ ازار سے مستثنیٰ ؎ _____________________________________________ 4؎بنیٓ اسرآءیل:31