طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب |
ہم نوٹ : |
|
خوب پہچانتا ہے اور مجھے یاد رکھتا ہے اور کبھی فراموش نہیں کرتا۔ اللہ ہمیں کبھی نہیں بھولتا بس ذرا ایمان کو تازہ رکھو۔ تو آج تمام اساتذۂ کرام سب سے پہلے یہ نیت کرلیں کہ اللہ کے لیے پڑھانا ہے اور پڑھنے والے یہ نیت کریں کہ اللہ کے لیے پڑھ رہے ہیں، اس پڑھنے سے اللہ تعالیٰ کو راضی کریں گے، اللہ کی مرضی اور ناراضگی کے قانون کا پتا چلے گا تو اُس پر عمل کریں گے، جس بات سے خدائے پاک خوش ہوتے ہیں اُس پر عمل کریں گے اور جن اعمال سے ناراض ہوتے ہیں اُن سے بچیں گے، کبھی خطا و کوتاہی ہوگی تو روئیں گے، وہاں شرمائیں گے نہیں کہ ہماری توبہ دس مرتبہ ٹوٹ چکی ہے۔ یہاں اس شعر پر عمل کرو ؎ ہم اسی منہ سے کعبہ جائیں گے شرم کو خاک میں ملائیں گے غالب نے کہا تھا کہ ؎ کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالبؔ شرم تم کو مگر نہیں آتی مگر اللہ والے شاعر مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے اس کی اصلاح کردی اور فرمایا کہ ؎ میں اسی منہ سے کعبہ جاؤں گا شرم کو خاک میں ملاؤں گا اُن کو رو رو کے میں مناؤں گا اپنی بگڑی کو یوں بناؤں گا آپ نے دیکھا اللہ والوں کی شاعری اور دنیادار کی شاعری میں کتنا فرق ہے۔ تو پہلا سبق اخلاصِ نیت کا ہے۔یہ اتنی اہم چیز ہے کہ اگر یہ نہیں ہے تو آپ کی محنت رائیگاں جائے گی، آپ کو قیامت کے دن کچھ نہیں ملے گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ قیامت کے دن ایک قاری یا واعظ آئے گا، اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ کس کے لیے قرأ ت اور وعظ کہتے تھے؟ وہ کہے گا کہ اے اللہ! آپ کے لیے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں