Deobandi Books

طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب

ہم نوٹ :

18 - 34
قاری صاحبان جو قرآنِ پاک پڑھارہے ہیں تو یہ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِکَ کے شعبے کا انتظام ہے۔ اور آج یہاں جو عربی تعلیم شروع ہورہی ہے یہ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ  کا شعبہ ہے۔ اور خانقاہ میں یا یہاں پر اصلاحِ نفس سے متعلق بزرگوں کی جو باتیں سنائی جاتی ہیں یہ وَیُزَکِّیْہِمْ ہے۔ تو اﷲ تعالیٰ نے سیّد الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے تین مقاصد بیان فرمائے، ایک تلاوتِ قرآنِ پاک جس کا نام مکتب ہے، دوسرا تعلیمِ قرآنِ پاک جس کا نام دارالعلوم ہے اور تیسرا تزکیۂ نفس جس کا نام خانقاہ ہے۔
میں نے علماء کے محضر میں جامعہ اشرفیہ لاہور میں تقریر کی، وہاں کے نائب مہتمم مولانا عبدالرحمٰن صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ آپ کے اس بیان کے دوران ایک ایسی جماعت جو منکرِ تصوف ہے اس کا ایک بہت بڑا لیڈر بھی بیٹھا ہوا تھا اور وہ کسی مسجد کا خطیب بھی ہے، اُس نے اُس دن اقرار کیا کہ آج ہماری آنکھیں کھل گئیں، ہم لوگ تلاوتِ قرآن اور تعلیمِ قرآن کے مدرسے تو کھولتے ہیں لیکن ہماری پوری جماعت میں تزکیۂ نفس کا کوئی مدرسہ نہیں ہے، لہٰذا ہم لوگ اس شعبے سے محروم ہیں۔ تو اس نے اپنی شکست مانی۔ مولانا عبدالرحمٰن صاحب نے میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب کے سامنے اس واقعے کو بیان کیا۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے اس ادارے کو تینوں شعبے عطا کردیے لہٰذا اس کا عنوان بعثتِ نبوت کے مقاصدِ ثلاثہ ہونا چاہیے۔ ہم سب کو اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونا چاہیے کیوں کہ یہ شعبے الگ الگ ہوتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے ان تینوں کو یہاں پر جمع کردیا ورنہ خانقاہیں الگ ہوتی ہیں، مکاتب الگ ہوتے ہیں، دارالعلوم الگ ہوتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں تینوں شعبے عطا کردیے۔
تو سب سے پہلے اخلاصِ نیت کی بات ہے، سب لوگ نیت کرلو اختر بھی، مظہر میاں بھی اور آپ سب لوگ بھی نیت کرلیں کہ یااللہ! آپ کی رضا کے لیے یہ مدرسہ کھولا گیا ہے، اگر ہمارے اخلاص میں کمی ہو تو آپ اُسے پورا کردیجیے۔ پڑھانے والے اللہ کے لیے پڑھائیں اور پڑھنے والے اللہ کے لیے پڑھیں، پیٹ پالنا کوئی کمال نہیں ہے، پیٹ تو جانور بھی پال لیتا ہے۔
دو آدمی ایک کمرے میں رہتے تھے۔ایک کی شہد کی بوتل سے شہد غائب ہوگیا حالاں کہ وہ ہر وقت تالے میں رہتی تھی۔ اس دوست نے اپنے دوست سے پوچھا کہ میرا شہد کہاں گیا؟ کیا تم نے میرا شہد چرا لیا؟ دوسرے دوست نے کہا کہ خدا کی قسم! تمہارے شہد کو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بے ادبی اور بد تمیزی کی سزا کا ایک اہم اُصول 6 1
3 کسی کے جاہل یا بد دین ہونے کی شرعی دلیل 7 1
4 ادب و اکرام کی اہمیت 7 1
5 طلبہ کی کثرتِ تعداد مطلوب نہیں 8 1
6 علم کی برکت اور کثرت کا فرق 9 1
7 حدیثِ اسبالِ ازار میں خُیَلَاءً کی قید قیدِ احترازی نہیں، قیدِ واقعی ہے 10 1
8 پائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکانے کی وجہ کبر ہے 10 1
9 علم کا مطلوب علمِ نافع حاصل کرنا ہے 11 1
10 علم کی برکت کے حاصل کرنے کا طریقہ 12 1
11 حدیث مَا بُدِیَٔ بِشَیْءٍ الٰخ کی علمی تحقیق 12 1
12 تحصیلِ علم میں سب سے اہم چیز اصلاحِ نیت ہے 13 1
13 حفاظ کو تراویح پر اُجرت نہ لینے کی درد مندانہ تلقین 14 1
14 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد 15 1
15 محبتِ للّٰہی کی بنیاد زبان و رنگ پر نہیں ہے 16 1
16 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد: تلاوتِ قرآن،تعلیمِ کتاب اور تزکیہ 17 1
17 توکل علی اللہ کا ایک واقعہ 19 1
18 حضرت مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے استغنا کا ایک واقعہ 20 1
19 اخلاصِ نیت کی تلقین 21 1
20 قرآنِ پاک میں علماء کے بلند مقام کا تذکرہ 23 1
21 اصلاحِ نفس کی اہمیت 24 1
22 دنیا کا مزہ بھی اللہ کی محبت پر موقوف ہے 25 1
23 دنیا کی فانی نعمتوں کی مثال 25 1
24 گناہ اورتحصیلِ علم جمع نہیں ہو سکتے 26 1
25 ہڑتال اور اسٹرائک غیر شرعی عمل ہے 26 1
26 ادب کے ثمرات 26 1
27 طلبہ کو سر پر بال نہ رکھنے کی تلقین 29 1
28 طلبہ کو بُری صحبت سے بچنے کی نصیحت 30 1
29 ایک اہلِ دل کی ایک مدرسہ کے مہتمم سے درد مندانہ گزارش 32 1
Flag Counter