طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب |
ہم نوٹ : |
|
قاری صاحبان جو قرآنِ پاک پڑھارہے ہیں تو یہ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِکَ کے شعبے کا انتظام ہے۔ اور آج یہاں جو عربی تعلیم شروع ہورہی ہے یہ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ کا شعبہ ہے۔ اور خانقاہ میں یا یہاں پر اصلاحِ نفس سے متعلق بزرگوں کی جو باتیں سنائی جاتی ہیں یہ وَیُزَکِّیْہِمْ ہے۔ تو اﷲ تعالیٰ نے سیّد الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے تین مقاصد بیان فرمائے، ایک تلاوتِ قرآنِ پاک جس کا نام مکتب ہے، دوسرا تعلیمِ قرآنِ پاک جس کا نام دارالعلوم ہے اور تیسرا تزکیۂ نفس جس کا نام خانقاہ ہے۔ میں نے علماء کے محضر میں جامعہ اشرفیہ لاہور میں تقریر کی، وہاں کے نائب مہتمم مولانا عبدالرحمٰن صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ آپ کے اس بیان کے دوران ایک ایسی جماعت جو منکرِ تصوف ہے اس کا ایک بہت بڑا لیڈر بھی بیٹھا ہوا تھا اور وہ کسی مسجد کا خطیب بھی ہے، اُس نے اُس دن اقرار کیا کہ آج ہماری آنکھیں کھل گئیں، ہم لوگ تلاوتِ قرآن اور تعلیمِ قرآن کے مدرسے تو کھولتے ہیں لیکن ہماری پوری جماعت میں تزکیۂ نفس کا کوئی مدرسہ نہیں ہے، لہٰذا ہم لوگ اس شعبے سے محروم ہیں۔ تو اس نے اپنی شکست مانی۔ مولانا عبدالرحمٰن صاحب نے میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب کے سامنے اس واقعے کو بیان کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے اس ادارے کو تینوں شعبے عطا کردیے لہٰذا اس کا عنوان بعثتِ نبوت کے مقاصدِ ثلاثہ ہونا چاہیے۔ ہم سب کو اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونا چاہیے کیوں کہ یہ شعبے الگ الگ ہوتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے ان تینوں کو یہاں پر جمع کردیا ورنہ خانقاہیں الگ ہوتی ہیں، مکاتب الگ ہوتے ہیں، دارالعلوم الگ ہوتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں تینوں شعبے عطا کردیے۔ تو سب سے پہلے اخلاصِ نیت کی بات ہے، سب لوگ نیت کرلو اختر بھی، مظہر میاں بھی اور آپ سب لوگ بھی نیت کرلیں کہ یااللہ! آپ کی رضا کے لیے یہ مدرسہ کھولا گیا ہے، اگر ہمارے اخلاص میں کمی ہو تو آپ اُسے پورا کردیجیے۔ پڑھانے والے اللہ کے لیے پڑھائیں اور پڑھنے والے اللہ کے لیے پڑھیں، پیٹ پالنا کوئی کمال نہیں ہے، پیٹ تو جانور بھی پال لیتا ہے۔ دو آدمی ایک کمرے میں رہتے تھے۔ایک کی شہد کی بوتل سے شہد غائب ہوگیا حالاں کہ وہ ہر وقت تالے میں رہتی تھی۔ اس دوست نے اپنے دوست سے پوچھا کہ میرا شہد کہاں گیا؟ کیا تم نے میرا شہد چرا لیا؟ دوسرے دوست نے کہا کہ خدا کی قسم! تمہارے شہد کو