صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
نمودِ جلوۂ بے رنگ سے ہوش اس قدر گم ہیں کہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی اللہ تعالیٰ کی محبت کائنات کی ہر شے پر غالب ہونی چاہیے جب تک اﷲ تعالیٰ کی محبت ساری کائنات کی محبت پر غالب نہ ہوجائے اور تمام نعمتوں پر غالب نہ ہوجائے یعنی بیوی پر، بچوں پر، شدید پیاس میں ٹھنڈے پانی پر غرض جتنی نعمتیں ہیں اوران سب سے زیادہ نعمت دینے والے کی محبت عقلاً بھی ضروری ہے کہ سب نعمتوں سے زیادہ ہو یعنی شرعی دلیل تو ہے ہی مگر عقل کا بھی تقاضا یہ ہے کہ نعمت دینے والے سے زیادہ محبت کی جائے، نعمتوں کاد رجہ اس سے کمتر رکھا جائے اور یہ چیز اسی وقت ہوسکتی ہے جبکہ روح پر اﷲ تعالیٰ کی محبت غالب ہوجائے اور جبھی غالب ہوگی جب کسی غالب کے پاس رہے، مغلوبوں کے پاس رہنے سے مغلوب ہی رہوگے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک لطیفہ لکھا ہے کہ واجد علی شاہ نے ایک مرد کو اپنی عورتوں کی خدمت کے لیے رکھ دیا، تین چار سال تک اس نے کسی مرد کو دیکھا ہی نہیں، عورتوں ہی میں رہا، جھاڑو کرتا رہا، برتن دھوتا رہا۔ ایک دن ایک سانپ نکل آیا تو سب بیگمات نے شور مچایا کہ ارے! کسی مرد کو بلاؤ تاکہ وہ سانپ کو مار دے تو وہ مرد صاحب بھی کہتے ہیں کہ ہاں بھئی کسی مرد کو بلانا چاہیے، تو بیگمات نے کہا حضور آپ مرد نہیں ہیں؟ کہا واﷲ! کیا میں بھی مرد ہوں؟ تو حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ دیکھو عورتوں میں رہتے رہتے ان کی صحبت کا یہ اثر ہوا کہ اس کو اپنا مرد ہونا بھی بھول گیا۔ اس لیے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ؎ یارِ مغلوباں مشو ہیں اے غوی یارِ غالب جو کہ تا غالب شوی دیکھو مغلوب لوگوں کے ساتھ مت رہو جو مخلوق کی محبت سے مغلوب ہیں نام، جاہ، مال یہ تمام چیزیں ان پر غالب ہیں اور وہ مغلوب ہیں تو مغلوبین کی صحبت میں مت رہو، جو اپنے حالات پر