صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
طرح رہنا چاہیےمگرتفویض نہیں کرتے یعنی اللہ کی رضا پر راضی نہیں رہتے، دعا مانگنا تو جائز ہے لیکن اگر قبول نہ ہو تو یہ نہ کہنے لگیں کہ ارے اﷲ میاں نے تو ہماری سنی ہی نہیں، اﷲ تعالیٰ سے مانگو بادشاہی مگر راضی رہو فقیری پر، مانگو پلاؤ، بریانی، شامی کباب مگر راضی رہو چٹنی روٹی پر یعنی جو وہ کھلا دے اسی پر راضی رہو۔ایک مرتبہ میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے ارہر کی دال چٹنی کھائی، اس دن گھر میں کچھ نہیں تھا، ایک قطرہ گھی تک نہیں تھا، خالی مرچ اور ہرادھنیہ کی چٹنی تھی تو حضرت اس کے ہر لقمے پر کہتے تھے واہ رے میرے اﷲ الحمدﷲ! حکیم اختر! مجھے تو اس دال چٹنی میں بریانی کا مزہ آرہا ہے۔ میں نے کہا کہ حضرت! ارہر کی دال میں بریانی کا مزہ کیسے آرہا ہے؟ فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ کھلا رہے ہیں نا! ان کی نسبت ہے کہ مجھے میرا مالک کھلارہا ہے، ان کے نام کا مزہ اس میں آرہاہے،اور کہا کہ اگر اپنی اماں کھلائے تو کیسا مزہ آتا ہے، ساری دنیا کی اماں کھلائے تو بچہ تروتازہ نہیں ہوتا اگرچہ کتنی ہی عمدہ غذا ہو اور اپنی ماں اگر سوکھی روٹی بھی کھلادے تو بچہ موٹا ہوجاتا ہے، تو میرا مالک مجھے کھلا رہا ہے، میں نے کہا حضرت وہ کیسے؟ فرمایا کہ دیکھو میرے اس ہاتھ میں ان کا ہاتھ چھپا ہوا ہے، اس ہاتھ کو طاقت کس نے دی ہے؟ اگر فالج گرجائے تو یہ ہاتھ میرے منہ تک آسکتا ہے؟ لہٰذا ان کی قدرت ہے کہ وہ ہمیں کھلارہے ہیں اور اس وقت یہ کھانا آسمان سے آیا ہے، اور اس کی دلیل قرآنِ پاک کی یہ آیت ہے: وَ فِی السَّمَآءِ رِزۡقُکُمۡ وَ مَا تُوۡعَدُوۡنَ 18؎ میرا رزق آسمان سے آیا ہے، میرے اﷲ نے مجھے یہ دال چٹنی آسمان سے بھیجی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نام کی لذت اللہ والوں سے ملے گی دوستو! اﷲ والوں کے پاس بیٹھ کر پتا چلتا ہے کہ دین کیا چیز ہے؟ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا تھا کہ اﷲ کاراستہ یعنی نفس کا مقابلہ یوں تو بہت مشکل ہے لیکن اگر کسی سچے اﷲ والے کی صحبت نصیب ہوجائے تو خدا کا راستہ نہ صرف آسان ہوجاتا ہے بلکہ مزیدار بھی ہوجاتا ہے کہ سجدے میں بھی مزہ آتا ہے اور تلاوت میں بھی مزہ آتا ہے، اللہ کہنے میں بھی مزہ آتا ہے۔ _____________________________________________ 18؎الذّٰریٰت:22