صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
غالب ہیں، ہر وقت فی رضاء محبوبہ تعالیٰ شانہٗ ہیں، اللہ کی محبت اور احکامِ شریعت پر عمل ان کی طبیعت پر غالب ہے، تو ایسے لوگوں کو ڈھونڈو۔ صدیق کی تعریف یہ ہے کہ صدیق وہ ہے جو دونوں جہاں اﷲ پر فدا کردے۔ اسی کو ہمارے خواجہ صاحب فرماتے تھے کہ ؎ دونوں عالم دے چکا ہوں مے کشو یہ گراں مے تم سے کیا لی جائے گی میرے مرشدِ اوّل شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ایک صاحبِ نسبت بزرگ جارہے تھے کہ اچانک آسمان کی طرف نظر گئی اور اللہ تعالیٰ سے قربِ خاص محسوس ہوا تو اﷲ تعالیٰ سے عرض کیاکہ اے خدا! بندہ آپ کی کیا قیمت ادا کرے جس سے آپ اپنے بندوں کو مل جائیں یعنی وصول الی اﷲ نصیب ہوجائے تو آسمان سے آواز آئی کہ دونوں جہاں مجھ پر فدا کردو، ان پر ایک کیفیت طاری ہوگئی اور یہ شعر پڑھا ؎ قیمتِ خود ہر دو عالم گفتئی نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز اے اللہ! آپ نے اپنی قیمت دونوں جہاں فرمائی ہے، اپنی قیمت کو اور زیادہ کیجیے، ابھی تو آپ ہم کو سستے معلوم ہوتے ہیں، دونوں جہاں دے کر بھی آپ جس کو مل جائیں تو آپ کی قیمت اس سے بھی بالا تر ہے۔ اہل اﷲ کے سینوں میں اور اﷲ والوں کے قلب وجاں میں اﷲ تعالیٰ کے قرب کی جو لذت ہے اگر سلاطینِ عالم کو اس کا علم ہوجائے تو ان کی سلطنتیں اور تخت و تاج نیلام ہوجائیں اور ان کو اپنی سلطنت تلخ معلوم ہو۔ سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اﷲ علیہ کو یہی نعمت مل گئی تھی جس سے سلطنتِ بلخ چلانا مشکل ہوگیا تھا ؎ نیم شب دلقے بپوشید و برفت از میان مملکت بگریخت تخت انہوں نے آدھی رات کو گدڑی اوڑھی اور سلطنت چھوڑکر چلے گئے اور جس وقت وہ گدڑی پہن رہے تھے اور شاہی لباس اتار رہے تھے اس کا نقشہ میں نے اس شعر میں پیش کیا ہے ؎