صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
نہیں کرتے۔ اِدھر اُدھر سے سن کر ٹوٹی پھوٹی نماز پڑھ لی، غیر عالم سے دین کے مسئلے پوچھ لیے۔ارے بھئی! دین کے مسائل علماء سے پوچھو، بہشتی زیور پڑھو اور ایک کتاب آئینۂ نماز مفتی سعید احمد صاحب سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ کی ہے اس کے مطابق اگر کوئی نماز پڑھ لے تو ان شاء اﷲ تعالیٰ بالکل سنت کے مطابق نماز ادا ہوجائے گی۔ آیت شریفہ میں اہلِ ذکر سے مراد علماءہیں تو آیت فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ میں اہلِ ذکر سے کیا مراد ہے؟ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اہلِ ذکر سے مراد علماء ہیں۔ اب آپ کہیں گے کہ مجھے کسی مستند کتاب کا حوالہ دو، تو حوالہ بھی دیتا ہوں۔ علامہ آلوسی سید محمود بغدادی رحمۃ اﷲ علیہ کی تفسیر روح المعانی دنیا میں سب سے بڑی اور قابلِ اعتماد تفسیر ہے جس کی تعریف علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اﷲ علیہ بھی فرمایا کرتے تھے اور حکیم الامت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ نے اپنی تفسیر بیان القرآن میں تقریباً بارہ آنہ علم تفسیر روح المعانی سے لیا ہے۔ تو صاحبِ روح المعانی فرماتے ہیں: اَلْمُرَادُ بِاَہْلِ الذِّکْرِالْعُلَمَاءُ بِاَخْبَارِ الْاُمَمِ السَّالِفَۃِ 2؎ اہلِ ذکر سے مراد علماء ہیں۔ اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا؟ لیکن اللہ تعالیٰ نے اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا،یہاں اہلِ علم کیوں نہیں نازل فرمایا؟ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃاﷲ علیہ نے یہ نکتہ بیان فرمایا کہ علماء اصل میں وہ ہیں جن پر اﷲکی یاد غالب ہو، اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے ان کو اہلِ ذکر سے تعبیر کرکے قیامت تک کے مولویوں اور علماء کو غیرت دلائی ہے کہ ایسا نہ ہو کہ تم خالی علم حاصل کرنے میں مشغول رہو اور پڑھنے پڑھانے میں ہماری یاد سے غافل ہوجاؤ، لہٰذا ہم تمہارا نام ہی اہلِ ذکر کیے دیتے ہیں تاکہ تمہیں شرم آئے کہ ہمارا نام اﷲ نے اہلِ ذکر فرمایا اور ہم ذکر سے غافل ہوجائیں، اس لیے کہ علماء میں جتنی روحانیت ہوگی امت کو اتنا ہی فیض ہوگا۔ _____________________________________________ 2؎روح المعانی:150/14،النحل(43)،داراحیاءالتراث،بیروت