صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
جانتے ہیں اور خاص کر کالج کے طلبہ کہ کیسے شیطان ہوتے ہیں، لیکن ان میں نیک طلبہ بھی ہوتے ہیں ورنہ تو کوئی کہے گا کہ سب کیسے شیطان ہوگئے، جو تبلیغی جماعت میں لگے ہیں یا اﷲ والوں سے تعلق رکھتے ہیں وہ بھی اللہ والے ہوتے ہیں مگر ان کی اکثریت شرارتی ہوتی ہے لہٰذا طلبہ ان کا تالا توڑ کر سارا خستہ اُڑا گئے۔ اب جو ڈاکٹر صاحب نے اپنا بکسہ کھولا تو ایک خستہ بھی نہیں تھا، بس ان کو بہت صدمہ ہوا کہ میری ماں نے کتنی محنت سے پکایا تھا، میں دومہینے تک کھاتا لیکن میرے ساتھیوں نے میرا سارا خستہ اڑا دیا، تو انہوں نے سوچا کہ میں ابھی ان سے خستہ نکلواتا ہوں لہٰذا وہ جمال گوٹے کا تیل اور دو تین کلو گلاب جامن لے آئے اور ہر گلاب جامن میں انجکشن سے ایک ایک قطرہ جمال گوٹا ڈال دیا، گلاب جامن کا میٹیریل اور ساخت ایسی ہوتی ہے کہ اگر کوئی انجکشن ڈال کے نکال لے تو انجکشن کی سوئی کا کوئی نشان نہیں رہتا، تو انہوں نے اپنے بکسے میں تالا لگایا اور اس کے بعد وہاں سے ذرا دور کو چلے گئے اور انتظار کرنے لگے کہ کب یہ کم بخت میرا تالا توڑیں اور گلاب جامن کھائیں، ابھی ان سے خستہ نکلواتا ہوں۔ اب جناب جب کالج کے لڑکوں نے دیکھا کہ آہا! آج تو خستہ سے بھی عمدہ چیز آئی ہے تو سب نے تالا توڑا اور ساری گلاب جامن اُڑا دی کیوں کہ منہ کو حرام لگ گیا تھا۔ اب آدھے گھنٹے کے بعد ان سب کے پیٹ میں مروڑ ے شروع ہوگئے۔ نفع کامل کے لیے صحبتِ شیخ میں تسلسل ضروری ہے خیریہ بات تو درمیان میں آگئی، میں یہ عرض کر رہا تھا کہ میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃا ﷲ علیہ فرماتے تھے کہ جب کوئی غیر عالم اﷲ اﷲ کرتا ہے، سلوک طے کرتا ہے تو وہ صاحبِ نسبت ہوجاتا ہے، اﷲ والا ہوجاتا ہے اور صاحبِ نور ہوجاتا ہے لیکن جب عالم اس راستے میں آتا ہے، کسی بزرگ سے تعلق کرکے اﷲاﷲ کرتا ہے، ذکر کرتا ہے، اپنے امراض اور رذائل کا علاج کراتا ہے تو نورٌ علیٰ نور ہوجاتا ہے علم کا نور اور عمل کا نور، اور حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ بعض لوگ صحبت کے معنیٰ یہ سمجھتے ہیں کہ مہینے دو مہینے میں دو تین دن کے لیے کسی اللہ والے کے پاس گئے اور چلے آئے حالاں کہ صحبت میں تسلسل ہوناچاہیے جیسے اگر آپ کو مرغی کے انڈوں سے بچہ نکالنا ہے تو اکیس دن مسلسل وہ انڈے مرغی کے