صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
پروں میں رکھے جاتے ہیں، اگر مرغی کے نیچے تین دن انڈے رکھے پھر تین دن نکال دیے، پھر تین دن رکھ دیے تو کیا چوزہ نکلے گا؟ اگر تسلسل نہیں رہے گا تو حیات نہیں آئے گی، انڈے میں بچے نہیں پیدا ہوں گے، یہ تسلسل ضروری ہے، ایسے ہی حیاتِ روحانی کے لیے ہمارے اکابر پہلے زمانے میں دوسال تک اپنے شیخ کے پاس رہتے تھے، بعد میں حاجی امداد اﷲ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اﷲ علیہ نے چھ مہینے کردیے پھر حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کو رحم آیا کہ اب ہمتیں کمزور ہوگئیں تو بھئی چالیس دن میں ان کا کام ہوجائے۔ یہ آپ کے سامنے اختر جو خطاب کررہاہے جب شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری اعظم گڑھی رحمۃ اﷲ علیہ سے میں نے پہلی ملاقات کی تو پہلی ہی ملاقات میں اپنے شیخ کے یہاں میں نے چالیس دن لگائے اور آپ ہی کے الٰہ آباد کے طبیہ کالج سے اختر نے طب کیا ہے، یہ اختر جو آپ سے بیان کررہا ہے الٰہ آباد میں حسن منزل میں رہتا تھا اور حسن منزل سے ہمت گنج اور خسرو باغ ہوتے ہوئے تین سال تک طبیہ کالج میں میرا آنا جانا تھا۔ میں یہ اس لیے بتا رہا ہوں کہ آپ مجھے بھی تھوڑا سا الٰہ آبادی سمجھیے، اجنبی نہ سمجھیے، میں نے یہاں کے امرود بھی بہت کھائے ہیں۔ کشف وکرامات لوازمِ ولایت میں سے نہیں خیر اﷲ تعالیٰ نے مجھے اپنے شیخ کے پاس چالیس دن لگانے کی جو توفیق دی تو جوانی کے وہ چالیس دن اتنا کام آئے کہ اس کے بعد میں جب علی گڑھ گیا تو وہاں کے کالج اور یونیورسٹی کے لڑکوں سے کبھی مرعوب نہیں ہوا، اﷲ کا شکر ہے کہ اپنا نماز روزہ نہیں چھوڑا، کسی سے مرعوب ہو کر یہ نہیں کیا کہ کالج کے لڑکوں کو دیکھ کر شکل بدل دی، داڑھی کٹادی یا کرتا چھوٹا کرلیا غرض کسی کا اثر نہیں ہوا اور وہ چلّہ بڑا کام آیا۔ تو چالیس دن مسلسل کسی اللہ والے کے یہاں لگاؤ، ایک سیکنڈ کی کمی نہ کرو اور وہاں اخلاص کے ساتھ رہو، نہ وہاں کشف وکرامت چاہو، نہ وہاں ہوا پر اُڑنے کی خواہش کرو، نہ وہاں بغیر کشتی کے پانی پر چلنے کاانتظار کرو، کشف وکرامت سب غیراﷲ ہے، یہ لوازمِ ولایت میں سے نہیں ہے۔ ایک شخص حضرت جنید بغدادی رحمۃ اﷲ علیہ کے یہاں دس سال رہا، ایک دن اس