Deobandi Books

صحبت شیخ کی اہمیت

ہم نوٹ :

27 - 34
آہستہ مسجدِ نبوی میں مدینہ پاک کے رن وے پر آجاتا تھا تاکہ آپ امامت کے فرائض ادا کرسکیں ورنہ اگر روح عرشِ اعظم کا طواف کررہی ہوتی تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے امامت مشکل ہوجاتی۔ اسی لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم تہجد کے بعد اللہ تعالیٰ کے قربِ خاص سے نزول فرماتے تھے جیسے جہاز جب رن وے کے قریب ہوتا ہے تو آہستہ آہستہ نیچی پرواز کرتا ہے تاکہ رَن وے پر اُتر سکے تو اپنی روحِ پاک کو اُمت کی خدمت کے قابل بنانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کَلِّمِیْنِیْ یَا حُمَیْرَاءُ کہہ کر اپنی روحِ پاک کی پرواز کو آہستہ آہستہ نیچے لاتے تھے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حضرت بلال فجر کی اذان دیتے تھے اور اذان دینے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرۂ مبارک پر آکر حضرت عائشہ صدیقہ کو اطلاع دیتے تھے کہ اَلصَّلٰوۃُ قَائِمٌ نماز قائم ہورہی ہے، اس وقت تک اذان میں اَلصَّلٰوۃُخَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کا کلمہ نہیں تھا۔ تو حضرت بلال کی آواز سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز کے لیے تشریف لےجاتے تھے۔ ابنِ ہمام نے ہدایہ کی شرح فتح القدیر میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت بلال تشریف لائے اور عرض کیا اَلصَّلٰوۃُ قَائِمٌ نماز کھڑی ہونے والی ہے تو حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے فرمایا وَ الرَّسُوْلُ نَائِمٌ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو سو رہے ہیں، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا  اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِنماز نیند سے بہتر ہے، حضرت عائشہ نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے جاکر حضرت بلال کا یہ کلمہ عرض کردیا، آپ نے حضرت بلال کو بلایا اور  فرمایا کہ اے بلال! تمہارا یہ کلمہ اﷲ اور اس کے رسول نے قبول کرلیا، تم اذان میں اس کو داخل کردو۔27؎یہ ہے صحابہ کا مقام کہ جن کے منہ کا نکلا ہوا کلمہ شریعت کا جز بن جائے اور اﷲ و رسول اس کو اس طرح پسند فرمائیں کہ قیامت تک کے لیے اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ جزوِ شریعت اور جزوِ اذان بن گیا۔
تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرتے اور آپ ہم سے گفتگو فرماتے لیکن اِذَا سُمِعَ الْاَذَانُ جباذان کی آواز آتی کَاَ نَّہٗ لَمْ یَعْرِفْنَا28؎  جیسا کہ آپ ہمیں پہچانتے ہی نہیں ہیں۔ سبحان اللہ! اس کو اصغر گونڈوی رحمۃ اﷲ علیہ نے اس شعر میں بیان کیا ہے   ؎ 
_____________________________________________
27؎    سنن ابن ماجہ:154،155(716)،باب السنۃ فی الاذان
28؎    المغنی عن حمل الاسفار:150/1(399)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروریاتِ دین کا سیکھنا فرض ہے 6 1
3 آیت شریفہ میں اہلِ ذکر سے مراد علماءہیں 7 1
4 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا؟ 7 1
5 علماء کی ناقدری کی وجہ 8 1
6 نفع کامل کے لیے صحبتِ شیخ میں تسلسل ضروری ہے 9 1
7 کشف وکرامات لوازمِ ولایت میں سے نہیں 10 1
8 گناہوں کے ساتھ نسبت مع اللہ کا چراغ روشن نہیں ہو سکتا 11 1
9 متقین کے لیے حق تعالیٰ کی بشارتیں 12 1
10 سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا پانچ سیکنڈ کا وعظ 13 1
11 لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی تسبیح پڑھنے پر دو انعامات کی بشارت 13 1
12 تفکراتِ دنیویہ سے نجات کی دعا 14 1
13 قیامت کے دن آسان حساب کی دعا 15 1
14 صحبتِ شیخ میں رہنے کی مدت 16 1
15 شریعت پر عمل کے لیے ہمتِ مردانہ چاہیے 16 1
16 جمہوریت کا بودہ پن 18 1
17 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نوسیکنڈ کا وعظ 18 1
18 رضا بالقضاء سے دِل پُر سکون رہتا ہے 20 1
19 اللہ تعالیٰ کے نام کی لذت اللہ والوں سے ملے گی 21 1
20 زُرْ غِبًّا تَزْدَدْ حُبًّا حدیثِ پاک کی شرح 22 1
21 شکر پر ذکر کے تقدّم کی وجہ 24 1
22 ذِکر خالق اور فکر مخلوق کے لیے ہے 24 1
23 اللہ والوں کی عظمت میں کمی کا سبب اللہ تعالیٰ کی عظمت میں کمی ہے 26 1
24 اللہ تعالیٰ کی محبت کائنات کی ہر شے پر غالب ہونی چاہیے 28 1
25 اللہ والوں کے پاس بیٹھنا اللہ تعالیٰ کے پاس بیٹھنا ہے 30 1
26 حق تعالیٰ کے قربِ خاص سے محرومی کا سبب 31 1
Flag Counter