صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
آہستہ مسجدِ نبوی میں مدینہ پاک کے رن وے پر آجاتا تھا تاکہ آپ امامت کے فرائض ادا کرسکیں ورنہ اگر روح عرشِ اعظم کا طواف کررہی ہوتی تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے امامت مشکل ہوجاتی۔ اسی لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم تہجد کے بعد اللہ تعالیٰ کے قربِ خاص سے نزول فرماتے تھے جیسے جہاز جب رن وے کے قریب ہوتا ہے تو آہستہ آہستہ نیچی پرواز کرتا ہے تاکہ رَن وے پر اُتر سکے تو اپنی روحِ پاک کو اُمت کی خدمت کے قابل بنانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کَلِّمِیْنِیْ یَا حُمَیْرَاءُ کہہ کر اپنی روحِ پاک کی پرواز کو آہستہ آہستہ نیچے لاتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حضرت بلال فجر کی اذان دیتے تھے اور اذان دینے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرۂ مبارک پر آکر حضرت عائشہ صدیقہ کو اطلاع دیتے تھے کہ اَلصَّلٰوۃُ قَائِمٌ نماز قائم ہورہی ہے، اس وقت تک اذان میں اَلصَّلٰوۃُخَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کا کلمہ نہیں تھا۔ تو حضرت بلال کی آواز سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز کے لیے تشریف لےجاتے تھے۔ ابنِ ہمام نے ہدایہ کی شرح فتح القدیر میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت بلال تشریف لائے اور عرض کیا اَلصَّلٰوۃُ قَائِمٌ نماز کھڑی ہونے والی ہے تو حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے فرمایا وَ الرَّسُوْلُ نَائِمٌ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو سو رہے ہیں، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ نماز نیند سے بہتر ہے، حضرت عائشہ نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے جاکر حضرت بلال کا یہ کلمہ عرض کردیا، آپ نے حضرت بلال کو بلایا اور فرمایا کہ اے بلال! تمہارا یہ کلمہ اﷲ اور اس کے رسول نے قبول کرلیا، تم اذان میں اس کو داخل کردو۔27؎یہ ہے صحابہ کا مقام کہ جن کے منہ کا نکلا ہوا کلمہ شریعت کا جز بن جائے اور اﷲ و رسول اس کو اس طرح پسند فرمائیں کہ قیامت تک کے لیے اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ جزوِ شریعت اور جزوِ اذان بن گیا۔ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرتے اور آپ ہم سے گفتگو فرماتے لیکناِذَا سُمِعَ الْاَذَانُ جباذان کی آواز آتیکَاَ نَّہٗ لَمْ یَعْرِفْنَا 28؎ جیسا کہ آپ ہمیں پہچانتے ہی نہیں ہیں۔ سبحان اللہ! اس کو اصغر گونڈوی رحمۃ اﷲ علیہ نے اس شعر میں بیان کیا ہے ؎ _____________________________________________ 27؎سنن ابن ماجہ:154،155(716)،باب السنۃ فی الاذان 28؎المغنی عن حمل الاسفار:150/1(399)