صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
بچے ہیں اب مجھے ان پر بھی پیار آرہا ہے اور بیوی کی محبت بھی ستا رہی ہے۔ میں نے کہا کہ اب تو کوئی صورت نہیں،یہ سب تو پہلے سوچنا تھا، وَلَا تَکَلَّمْ بِکَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْہُ غَدًا بعض وقت منہ سے بدتمیزی کی کوئی بات نکل گئی اور آخرت برباد ہوگئی مثلاً اہل اﷲ سے گستاخی کردی یا ماں باپ کو ستا دیا۔ رضا بالقضاء سے دِل پُر سکون رہتا ہے تیسری نصیحت یہ ہے کہ اپنے قلب کو سارے عالم سے مایوس کر لو، کسی سے لالچ مت کرو، کسی سے کسی قسم کی کوئی توقع نہ رکھو کہ میرے بھائی کے پاس تو دو بلڈنگ ہیں وہ پانچ ہزار کماتا ہے اور میری تنخواہ ایک ہزار ہے، جو آپ کو دال روٹی اﷲ نے دی اسی میں راضی رہو، اس سے دل کو سکون رہے گا ۔ خواجہ حسن بصری رحمۃ اﷲ علیہ اکابر اولیاء اﷲ میں سے ہیں،انہوں نے ایک سو بیس صحابہ کی زیارت کی ہے اِنَّہٗ قَدْ رَاٰ ی مِائَۃً وَّ عِشْرِیْنَ صَحَابِیًا اور حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے ان کی سنتِ تحنیک ادا فرمائی تھی۔ انہوں نے بصرہ سے ایک غلام خریدا اور پوچھا کہ اے غلام! تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا کہ حضور! غلاموں کا کوئی نام نہیں ہوتا مالک جس نام سے چاہے پکار لے، پھر فرمایا کہ اے غلام! تو کیا کھائے گا؟ تجھے کیا کھانے کا شوق ہے؟ کہا حضور!کہیں غلام کا بھی کوئی کھانا ہوتا ہے؟ جو مالک کھلا دے وہی اس کا کھانا ہوتا ہے، پھر انہوں نے تیسرا سوال کیا کہ تجھے کیسا لباس پسند ہے، اس نے کہا کہ حضور!غلاموں کا بھی کوئی لباس ہوتا ہے؟ مالک جو لباس پہنادے وہی اس کا لباس ہوتا ہے۔ خواجہ حسن بصری نے اس غلام کو آزاد کردیا، اس نے پوچھا کہ آپ نے مجھے کیوں آزاد کیا؟ انہوں نے کہا کہ تو نے مجھے اﷲ تعالیٰ کی غلامی سکھا دی،17؎ توچند دن کا غلام اگر تو آج اپنی قیمت اد اکردے تو آج غلامی سے نکل سکتا ہے لیکن ہم اگر سلطنت بھی دے دیں تو اﷲ کی بندگی سے نہیں نکل سکتے۔ ہم لوگ ہر وقت تجویز کرتے ہیں کہ یہ ہونا چاہیے اور یہ نہ ہونا چاہیے ہمیں اس _____________________________________________ 17؎سیراعلام النبلاء:563/4،وفیات الاعیان لابن خلکان:128/1،صورمن حیاۃ التابعین لعبدالرحمٰن الباشا: 6/2