صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
جسم شاہی آج گدڑی پوش ہے جاہِ شاہی فقر میں روپوش ہے فقر کی لذت سے واقف ہو گئی جانِ سلطاں جانِ عارف ہو گئی جو اﷲ سلطنت کی بھیک دیتا ہے جب چاہتا ہے ان بادشاہوں کو تخت سے دار پر چڑھا دیتا ہے، کتنے بادشاہوں کے ایسے واقعات سنتے ہیں۔ تو جو ساری دنیا کو سلطنت کے تخت و تاج کی بھیک عطا کرتا ہے تو جس کے دل میں وہ خود آجاتا ہے اس کی نظر میں سلاطینِ عالم کا کیا مقام ہوسکتا ہے، کہاں بھیک دینے والا اور کہاں بھیک ؟ یہ تاجِ شاہی اور تختِ شاہی تو حق تعالیٰ کی بھیک ہے ؎ شاہوں کے سروں میں تاجِ گراں سے درد سا اکثر رہتا ہے اور اہلِ صفاء کے سینوں میں اک نور کا دریا بہتا ہے اور حافظ شیرازی فرماتے ہیں ؎ چو حافظ گشت بے خود کے شمارد بیک جو مملکتِ کاؤس و کے را جب حافظ اﷲ کہتا ہے تو اتنا مزہ آتا ہے کہ وہ کاؤس اور کے کی سلطنت کو ایک جو کے عوض میں خرید نے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ اسی لیے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہر کہ خواہد ہمنشینی باخدا گو نشیند باحضورِ اولیاء اللہ والوں کے پاس بیٹھنا اللہ تعالیٰ کے پاس بیٹھنا ہے جس کو تمنا ہو کہ میں تھوڑی دیر اﷲ کے پاس بیٹھ جاؤں اس کو کہہ دو کہ وہ کسی ولی اﷲ کے پاس بیٹھ جائے۔ اب اس کی دلیل عرض کرتا ہوں، اہلِ علم ہر بات کی دلیل مانگتے ہیں کہ صاحب اس کی دلیل پیش کیجیے۔ میں حدیث پیش کرتا ہوں کہ اﷲ والے ہر وقت ذکر