صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
جمہوریت کا بودہ پن دوسری مثال یہ ہے کہ ایک طرف شیر کھڑا ہے اور دوسری طرف ایک ہزار بکریاں کھڑی ہیں۔ شیر کہتا ہے کہ دیکھو اپنی شادی میں نا چ گانا مت کرنا، ایک ہزار بکریاں کہتی ہیں کہ نہیں ضرور کرنا، نہیں تو ہم رات بھر میں میں چلّا کر تمہاری نیند حرام کردیں گی۔ بتاؤ بھئی! فیصلہ کرو کہ آپ لوگ کس پر عمل کریں گے؟ ایک طرف شیر کھڑا ہے وہ کہتا ہے شادی بیاہ میں ناچ گانا مت کرنا، اﷲ کی نافرمانی مت کرنا اور پانچوں وقت کی نماز جماعت سے مسجد میں پڑھنا اور ایک ہزار بکریاں بھی ایک طرف کھڑی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ دیکھو شیر اکیلا ہے اور ہم ایک ہزار ہیں، ہم رات بھر میں میں چلّائیں گی اور نیند حرام کردیں گی اگر ہماری بات نہ مانی۔ کہیے صاحب! اس مجمع میں کوئی ہے جو بکری کے مشورے پر عمل کرے گا؟ کیوں کہ ایک ہزار بکریوں کی کوئی طاقت نہیں، شیر کہتا ہے کہ یہاں الیکشن نہیں چلے گا، یہاں جمہوریت نہیں چلے گی یہاں میری طاقت چلے گی۔ دوستو! اﷲ جس سے راضی ہو وہی اصلی جمہوریت ہے، سوادِ اعظم اصل میں بیاضِ اعظم ہے، جس طرف حق ہو بس وہی سوادِ اعظم ہے، سارا جہاں خلاف ہو آپ کوئی پروا نہ کریں ۔ اب شیر کا خالق ایک بات کہہ رہا ہے، آپ شیر کی بات تو جلدی سمجھ گئے۔ اب نسبت لگاؤ کہ شیر بکریوں سے کتنا طاقتور ہے، اسی طرح برادری کی طاقت اور اﷲکی طاقت میں کیا نسبت ہے؟ کوئی تناسب ہے؟ بس کہنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے، اب آپ جانیں اور آپ کا کام، پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی۔ میں بہت دور سے حاضر ہوا ہوں، جو بات کہہ رہا ہوں دردِ دل سے کہتا ہوں بلا کسی بخشش کے، بخشش کی دعا کا طالب تو ہوں لیکن بخشش کا طالب نہیں ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نوسیکنڈ کا وعظ آپ نے پانچ سیکنڈ والا وعظ تو سن لیا اَمْلِکْ عَلَیْکَ لِسَانَکَ اپنی زبان کو قابو میں کرلو، وَ لْیَسَعْکَ بَیْتُکَ اور اپنے گھر میں کچھ عبادت کرکے اس کو وسیع کرو، جہاں اﷲ کا نام لیاجاتا ہے وہاں کشادگی ہوجاتی ہے، وَ ابْکِ عَلٰی خَطِیْئَتِکَ اور اپنی خطاؤں پر روتے رہو۔