صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
نے کہا کہ میں جارہا ہوں، میں نے آپ کے اندر کوئی کرامت نہیں پائی۔ حضرت جنید بغدادی نے فرمایا کہ یہ بتاؤ کہ دس سال تک تم نے میرا کوئی کام خلافِ شریعت اور خلافِ سنت پایا؟ اس نے کہا کہ حضور! دس سال تک آپ کا کوئی کام خلافِ شریعت و سنت نہیں دیکھا، آپ نے فرمایا کہ ہائے! جس جنید نے دس سال تک اپنے مالک کو ایک لمحے کے لیے بھی ناراض نہیں کیا اس سے بڑھ کر ظالم تو کیا کرامت چاہتا ہے۔ اسی لیے ملّا علی قاری محدثِ عظیم فرماتے ہیں کہ اَلْاِسْتِقَامَۃُ فَوْقَ اَلْفِ کَرَامَۃٍ 3؎ استقامت ایک ہزار کرامت سے افضل ہے۔ دین پر قائم رہنا اور سنت پر قائم رہنا اور اپنے مالک کو ناراض نہ کرنا یہ اصل چیز ہے۔ لہٰذا اخلاص کے ساتھ کسی اللہ والے کے پاس چالیس دن کے لیے جائے اور کچھ وظیفہ، کچھ اﷲاﷲ کرنا شروع کردے، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اس کی زبان میں اﷲ تعالیٰ اثر عطا فرمائیں گے اور وہ گناہوں سے بچے گا یعنی جب اس کے اندر تقویٰ آجائے گا پھر اﷲ کا ذکر بھی کام دے گا۔ گناہوں کے ساتھ نسبت مع اللہ کا چراغ روشن نہیں ہو سکتا اگر محمد علی کلے انٹر نیشنل باکسر آپ کے شہر میں آجائے اور آپ اس کو اکیس مرغیوں کا سوپ پلائیں اوراکیاون انڈے بھی کھلائیں مگر تھوڑا سا زہر بھی کھلادیں تو وہ باکسنگ کرسکے گا؟ ایسے ہی بعض لوگ ذکر و تلاوت تو خوب کرتے ہیں مگر گناہ نہیں چھوڑتے، سینما بھی دیکھتے ہیں، ٹی وی کے پروگرام میں عورتوں کو بھی دیکھتے ہیں اور عورتیں مردوں کو دیکھتی ہیں، اسی طریقے سے جھوٹ بھی بولتے ہیں، مسلمانوں کی غیبت بھی کرتے ہیں، حلال حرام کی بھی تمیز نہیں کرتے، جماعت سے نماز کا اہتمام نہیں کرتے، تو ان چیزوں سے، نافرمانی کے زہر کی وجہ سے نسبت مع اﷲ کا چراغ بجھتا چلا جاتا ہے۔ جیسے مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ایک چور کسی کے گھر میں داخل ہوا، اس گھر والے چقماق پتھر سے آگ جلایا کرتے تھے، پہلے زمانے میں چراغ جلانے کے لیے ماچس کہاں تھی _____________________________________________ 3؎مرقاۃ المفاتیح:84/1،کتاب الایمان،المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان