زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
بات سمجھ گئے کہ واقعی آج بد نظری کی وجہ سے سارا یورپ عذاب میں مبتلا ہے۔ آج بھی جو مسلمان اپنی آنکھوں کوتقویٰ سے رکھتے ہیں، ان میاں بیوی میں جو محبت ہے وہ ان میں نہیں ہے جو اپنی آنکھوں کو اِدھر اُدھر لڑاتے رہتے ہیں،کیوں کہ جب اِدھر اُدھر دیکھتے ہیں تو شیطان ان کی آنکھوں پر اور عورت کے گالوں پر مسمریزم کردیتاہے، جس کی وجہ سے انہیں وہ غیرعورت اپنی بیوی سے دس گنا زیادہ حسین نظر آتی ہے، لہٰذا جب وہ گھر آتے ہیں تو منہ پر افسردگی اور غم کے آثار ہوتے ہیں، بیوی سمجھ جاتی ہے کہ کسی کا مارا پیٹا اور ستایا ہوا چلا آرہا ہے۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ تقویٰ سے رہو۔ میاں بیوی میں اگر محبت ہوجائے تو گھر جنت بن جاتا ہے۔ خیریہ تو درمیان میں ایک بات یاد آگئی۔ میں سوچ کر تقریر نہیں کرتا، وقت پر جوبات دل میں آجاتی ہے اللہ کی رحمت سے بیان کردیتاہوں۔تو فرشتے جو مومن کے ساتھ ہیں، اہل اللہ کے ساتھ ہیں، اہلِ تقویٰ کے ساتھ ہیں وہ ان کے دل میں اچھی اچھی باتوں کا خیال ڈالتے ہیں، مضامین ِخیر ڈالتے ہیں، جیسے کسی فانی چیز کی طرف خیال چلا گیا تو فوراً فرشتے دل میں یہ خیال ڈالتے ہیں کہ کیا بدبو دار شے ہے، کہاں جاتا ہے، چل تسبیح اٹھا، مصلیٰ بچھا، اللہ کی یاد میں آنکھوں کو رُلا، اپنے دل و جان کو گھلا، پھر دیکھ کیسی سلطنت پاتا ہے بغیر کربلا، یعنی سب بے چینی اور کرب ختم ؎آتی نہیں تھی نیند مجھے اضطراب سے ان کے کرم نے گود میں لے کر سلادیا اﷲتعالیٰ کی آغوشِ رحمت اور محبت کو چھوڑ کر جو نفس و شیطان کی گود میں جانے کی کوشش کرتا ہے ظالم ہے، حالاں کہ جس سے عشق کا اظہار کر تاہے کہ مجھے تم بہت اچھے لگتے ہو، یہ مرنڈا پی لو اور انڈا کھالو، وہی جوتے لگاتا ہے اور گالیاں دیتا ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ عاشق اور معشوق ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کو ذلیل سمجھتے ہیں۔ حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی قبر کو اللہ نور سے بھر دے۔ فرماتے ہیں کہ دنیا میں جو محبت نفس کے لیے ہوتی ہے، شہوت اور بُری خواہش کے لیے ہوتی ہے اس کا انجام