مقام اولیاء صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
ہوتا ہے وہ ان کے پاس بیٹھنے سے منتقل ہوتا ہے۔ شیخ کی صحبت سے کیا ملتا ہے؟ اس فقیر سے پوچھو کہ آج آپ سب جو آئے ہیں یہ اسی صحبت کا ثمرہ ہے، اتنا بڑا مجمع جو آتا ہے یہ ان اللہ والوں کی نظر کا صدقہ ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی جیسا ثقہ شخص روایت کرتا ہے کہ شاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ تفسیر موضح القرآن کے مصنف اور شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے دہلی کی مسجد فتح پوری سے کئی گھنٹے عبادت کے بعد جب نکلے تو ایک کتا دروازے پر بیٹھا ہوا تھا، اس کتے پر نظر پڑگئی۔ دل کا نور چھلک کر چہرے سے جھلک رہا تھا اور آنکھوں سے ٹپک رہا تھا، ان ہی نور والی آنکھوں سے اس کتے پر نظر پڑگئی تو وہ کتا دہلی کے تمام کتوں کا شیخ بن گیا، جہاں جہاں وہ کتا جاتا تھا دہلی کے تمام کتے اس کے پاس ادب سے بیٹھتے تھے، حالاں کہ کتوں کا مزاج ایک دوسرے کو کاٹ کھانے کا ہوتا ہے۔ تو ہمارے دادا پیر حکیم الامت مجددِ ملت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہائے جن کی نگاہوں سے جانور بھی محروم نہیں رہتے تو انسان کیسے محروم رہیں گے؟ پس اختر پر تین سال مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نظر پڑی۔ جب میں پندرہ سال کا ہوا تو تین سال تک نگاہِ شیخ مولانا شاہ محمد احمد صاحب کی پڑتی رہی اور اب شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم جب بھی تشریف لاتے ہیں اور جب بھی مجھے دیکھتے ہیں تو میں فوراً چپکے چپکےاللہ تعالیٰ سے دُعا کرلیتا ہوں کہ جن کی نگاہوں سے کتے کتوں کے پیر بن جاتے ہیں، میرے شیخ کی نگاہ کے صدقے میں اختر کو بھی انسان، پھر مسلمان اور مسلمان سے پکا مسلمان بنادے۔ اس کے بعد حضرت والا کا بیان شروع ہوا جو آپ اگلے صفحات میں ملاحظہ فرمائیں گے۔ وعظ کا نام ’’مقامِ اولیائے صدیقین اور اس کا طریقۂ حصول ‘‘ تجویز کیا گیا۔ دُعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ حضرتِ اقدس کےاس وعظ کو اور جملہ دینی خدمات کو شرفِ قبولیت عطا فرمائیں۔ اٰمِیْنَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ بِحُرْمَۃِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالتَّسْلِیْم مرتب: یکے ازخدام عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم