مقام اولیاء صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
مقامِ اولیائے صدیقین اور اس کا طریقۂ حصول اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ 4؎آپ کہیں گے کہ یہ بار بار تقویٰ کی یہی آیت پڑھتا ہے، لیکن میں کیا کروں ؎میں تھک جاتا ہوں اپنی داستانِ درد سے اخترؔ مگر میں کیا کروں چُپ بھی نہیں مجھ سے رہا جاتا اصل میں دل کی ہوس یہ ہے کہ ہم لوگ جب مریں تو اپنی غلامی کے سرپر تاجِ ولایت رکھ کر مریں۔ اختر کو یہ شوق اور یہ درد سارے عالم میں مارا مارا پھرارہا ہے، اسی موضوع پر میری محنت ہے کہ اللہ تعالیٰ اختر کو بھی، میری اولاد کو بھی، میرے دوستوں کو بھی اپنا بنالے، اور ہم سب کی غلامی کے سرپر اپنی دوستی کا تاج رکھ کر پھر ہم سب کو اپنے پاس بلوائے اور اپنا پورا فرماں بردار بناکر دنیا سے رحلت نصیب فرمائے، کیوں کہ مرنے کے بعد دوبارہ نہیں آنا ہے۔ اس مجمع میں ہمیں کوئی بتادے کہ مرنے کے بعد کیا دوبارہ ہمیں اعمالِ ولایت، اخلاقِ ولایت اور تقوائے ولایت کا موقع ملے گا، کوئی آیا ہے آج تک دوبارہ؟ زندگی ایک دفعہ ہی ملی ہے تو کیوں نہ ہم اس زندگی کو کارآمد بنالیں اور مقصدِ حیات کی آخری سرحد چھولیں اور مقصدِ حیات صرف اللہ تعالیٰ کی ولایت ہے۔ _____________________________________________ 4؎الانفال :34