مقام اولیاء صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
تو تقویٰ ایک کلی مشکک ہے۔ یہ منطق کا مسئلہ ہے۔ میرے مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جیسے سفیدی کلی مشکک ہے،تھوڑی سی سفیدی پھر تیز سفیدی پھر اور تیز سفیدی، اسی طرح روشنی، چراغ کی روشنی، گیس کی روشنی، بجلی کی روشنی۔ مطلب یہ ہے کہ کلی مشکک کے درجات متفاوت المراتب ہوتے ہیں،اسی طرح تقویٰ بھی کلی مشکک ہے، دس فی صد تقویٰ، چالیس فی صد، نوّے فی صد، ننانوے فی صد تقویٰ ہے، مگر اگر ایک گناہ کی بھی عادت ہے، خطا ہونا اور ہے اور خطا کی عادت ڈالنا اور ہے۔ گٹر میں پھسل جانا اور ہے اور بار بار خود کو گٹر میں گرانا اور ہے۔ اگر پھسل جائے تو جلدی سے نکل کر کے نہادھوکر عطر عود لگا لوپھر اپنی پاکی کی طرف غور کرو یعنی لوٹو۔ عطر عُود کا مزہ جب ہے جب اپنی منزلِ قرب کی طرف عَود کرو۔ غیبوبت سے حضوری کی طرف واپس آنا تو میں نے رجوع کی دو قسمیں بیان کردیں توبۃ العوام اور توبۃ الخواص۔ اب خاصوں میں بھی کچھ بندے خاص ہیں، وہ اولیاء اللہ کے خاص طبقے سے بھی آگے بڑھ جاتے ہیں، ان کا نام اَخَصُّ الْخَوَاصْ ہے۔ ان کا رجوع الی اللہ کیا ہے؟ اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْغَیْبَۃِ اِلَی الْحُضُوْرِ 6؎ یعنی اگر ان کا دل ایک سیکنڈ کے لیے اللہ سے غائب ہوجائے تو وہ تڑپ جاتے ہیں، وہ اپنی غیبوبت کو حضوری میں تبدیل کرتے رہتے ہیں، دل کو دیکھتے رہتے ہیں کہ کدھر جارہا ہے اور دل کو پکڑکر اللہ کے سامنے حاضر کرتے رہتے ہیں، دل کا قبلہ درست رکھنے کے لیے ہر وقت چوکنا رہتے ہیں۔ چوکنا کے معنیٰ ہیں کہ چاروں کونوں پر نظر رکھتے ہیں۔ آج لغت سیکھ لو، لوگ چوکنا تو بولتے ہیں، مگر چوکنا کے معنیٰ نہیں جانتے۔ چوکنّا وہ ہیں جو چاروں کونوں پر نظر رکھتے ہیں کہ کسی کونے سے، مشرق سے، مغرب سے، شمال سے، جنوب سے کوئی ایسی شکل تو نہیں آرہی جو میرے دل کا قبلہ بدل دے اور مردے کا قبلہ مردہ بن جائے۔ مرنے والے کا قبلہ مرنے والا بن جائے۔ اس مرنے والے کا کیا حال ہوگا جو مرنے والے پر مرگیا؟ اس کی حیات کتنی بےکیف ہوگی۔ پس ہر وقت قلب کی دیکھ بھال اور دل کا قبلہ نوے ڈگری اپنے اللہ کی طرف _____________________________________________ 6؎مرقاۃ المفاتیح:206/5،باب اسماءاللہ تعالٰی،دارالکتب العلمیۃ، بیروت