مقام اولیاء صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
کلی مشکک کہتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ تقویٰ ہر مسلمان کا الگ الگ ہے،یہاں تک کہ اولیائے متقین میں بھی ہر ایک کا تقویٰ الگ ہے۔ صدیقین کا تقویٰ اور ہوتا ہے، سب سے اعلیٰ،کیوں کہ وہ اعلیٰ درجے کے ولی اللہ ہوتے ہیں،جتنا اعلیٰ درجے کا تقویٰ ہوگا اتنی ہی اعلیٰ درجے کی اس کی اللہ تعالیٰ سے دوستی ہوگی۔ ولایت کی ترقی اور ولایت کا ارتقا اعمالِ نافلہ پر نہیں ہے، اولیاء اللہ کے درجات میں جو ارتقا اور ترقی ہے وہ بقدرِ تقویٰ ہے۔ ایک شخص ایک ہزار رکعات تہجد پڑھتا ہے، مگر دن بھر خلافِ شریعت کام کرتا ہے، بدنظری کرتا رہتا ہے، جھوٹ بولتا رہتا ہے ،اور ایک آدمی تہجد نہیں پڑھتا، عشاء کے فرض اور سنتِ مؤکدہ پڑھ کر دو رکعت نفل وتر سے پہلے پڑھ لیتا ہے،لیکن اپنی ایک سانس بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں استعمال نہیں کرتا اس کا نام شریف الانفاس ہے۔ ایک نئی لغت سن لو، کبھی یہ لفظ سنا ہے مولانا! یہ مولانا یونس پٹیل ڈربن سے تشریف لائے ہوئے ہیں، بے چارے میری محبت میں تڑپ کر آگئے، اطلاع بھی نہیں کی۔ دوستوں نے اچانک بتایا کہ مولانا یونس پٹیل اچانک ڈربن سے آگئے، اس کو تڑپنا کہتے ہیں۔ جب مچھلی تڑپتی ہے تو دریا میں اطلاع کے بغیر کود پڑتی ہے، دریا سے اجازت بھی نہیں لیتی۔ توبہ اور دریائے قُرب اس لیے میں کہتا ہوں کہ اگر گناہ ہوجائے تو توبہ میں دیر نہ کرو، تڑپ کر دریائے قرب میں جلدی داخل ہوجاؤ، کیوں کہ میں نے آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جس مچھلی نے تڑپ کر پانی سے جلدی مقامِ وصل حاصل نہیں کیا تو کچھ دیر تک تڑپتی رہی، کچھ دیر بعد تڑپنے میں اضمحلال ہونے لگا یعنی جس طاقت سے وہ تڑپ رہی تھی اس طاقت میں کمی آنے لگی، تڑپنا کمزور ہوگیا،یہاں تک کہ تڑپنے کی ایک اعشاریہ طاقت اس میں نہیں رہی اور تڑپنے کی طاقت سے وہ محروم ہوگئی، پھر خاموش ہوگئی اور تھوڑی دیر کے بعد موت آگئی۔ توبہ کے معنیٰ تو جب گناہ ہوجائے تو تڑپ کر جلدی توبہ کرکے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوجاؤ۔ توبہ نام ہے منزلِ بعید سے پھر واپس آنا منزلِ قُرب تک،یہی ہے رجوع الی اللہ یعنی شیطان ونفس