مقام اولیاء صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
رکھنا یہ ہے اولیائے صدیقین کا مقام۔ بنیادِ ولایت تقویٰ ہے جتنا آپ کا تقویٰ بڑھ جائے گا اتنی اللہ تعالیٰ سے دوستی بڑھ جائے گی۔ اگر کسی کی ولایت دیکھنی ہے تو آپ اس کے نوافل مت دیکھیں کہ تلاوت کتنی بڑھادی، نفلیں کتنی بڑھادیں،یہ پوچھو کہ تم نے تقویٰ کتنا بڑھادیا؟ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے بنیادِ ولایت تقویٰ رکھا ہے۔ آیت اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ میں اِنْ نافیہ ہے۔ جس کو دوستی دینا ہے اس کی طرف سے نفی ہورہی ہے کہ ہمارا کوئی ولی نہیں ہے اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ مگر جو تقویٰ سے رہتے ہیں۔ یہ تو نہیں فرمایا کہ اِلَّا الْمُتَنَفِّلُوْنَ کہ جو بہت زیادہ نفلیں پڑھتے ہیں یا اِلَّا الْمُتَھَجِّدُوْنَ مگر جو زیادہ تہجد پڑھتے ہیں یا اِلَّا الْمُنْفِقُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ جو اللہ کے راستے میں بہت خرچہ کرتے ہیں، بلکہ فرمایا جو تقویٰ سے رہتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا استثنا ہے،جن کو ہماری غلامی کے سرپر اپنی دوستی کا تاج رکھنا ہے ان کی طرف سے اعلان ہورہا ہے۔ تائب اور نادم گناہ گار بھی ولی اللہ ہے پھر تقویٰ کی کتنی قسمیں ہیں؟ جیسا اس کا رجوع الی اللہ ہوگا ویسا اس کو تقویٰ کا درجہ حاصل ہوگا، لہٰذا گناہ گار بھی دائرۂ تقویٰ سے خارج نہیں ہے، بشرطِ توبہ، بشرطِ رجوع الی اللہ، کیوں کہ شیطان ونفس گناہوں سے جتنی دور لے گئے تھے وہ اپنی منزلِ قرب کی طرف جس تڑپ سے واپس آیا ہے تو معصیت تو بُری چیز ہے، مگر قُربِ ندامت کی ایک مستزاد نعمت لے کر آیا ہے۔ ندامت سے، استغفار وتوبہ سے،آہ وزاری سے اس کا دل پاش پاش ہوگیا، دل میں جو احساسِ برتری تھا کہ میں بہت مقدس ہوں، اب پتا چلا کہ پیسہ میں دس ہوں یا دس پیسہ کا ایک ہوں، کِبر ٹوٹ گیا، لہٰذا وہ گناہ گار بھی مبارک ہیں جو نادم ہوکر اپنی منزلِ قرب کی طرف اشکبار آنکھوں سے واپس آتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے آہ وزاری، اشکباری کرکے اپنی بگڑی کو بنالیتے ہیں، اور غالب کے اس شعر پر عمل نہیں کرتے ؎