مقام اولیاء صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
تیرہ کا ہے۔ چودہ تاریخ کی چاندنی بتاتی ہے کہ آج چودہ تاریخ کا چاند ہے، اور اگر چاند بھی نظر آجائے،یعنی اگر اللہ کے ولی کی زیارت بھی ہوجائے تو ولی کامل کا چہرہ بتادے گا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی محبت ونسبت کا چودہ تاریخ کا چاند ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ چودہ تاریخ کا چاند کب ہوتا ہے؟ جب کرۂ ارض یعنی زمین کا گولا چکر کرتے کرتے چاند اور سورج کے سامنے سے ہٹ جاتا ہے تو سورج کی مکمل روشنی چاند پر پڑتی ہے تو سو فیصد روشنی سے چاند سوفیصد روشن ہوجاتا ہے،کیوں کہ کرۂ ارض کی حیلولت ختم ہوگئی۔ اسی طرح جس کا نفس جتنا حائل ہوگا، جس درجہ وہ حرام لذت کی کشید اور چشید اور دید وشنید کا عادی ہے،اتنے درجے اس کے قلب کی نسبت کا چاند اندھیرا رہے گا۔ یہ مضمون مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے،اختر کا نہیں ہے۔ اور جنہوں نے محنت کرکے، ہمت کرکے نفس کے گولے کو سو فیصد ہٹادیا یعنی ایک اعشاریہ حرام لذت قلب میں نہیں آنے دیتے، اگر گوشۂ چشم سے بھی حرام لذت کا کوئی ذرہ آجاتا ہے تو استغفار کرکے اس کو دھکا دے دیتے ہیں،یہ قوم دھکے باز بھی ہے یعنی نفس کو دھکا دے دیتے ہیں کہ ظالم تو کہاں سے آگیا میرے اور میرے مولیٰ کے درمیان۔ مقامِ صدیقین سب سے اونچے درجے کے اولیاء اللہ جو ہیں ان کا نام صدیقین ہے: مِنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ 11؎میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ شہیدوں سے زیادہ صدیقین کا درجہ ہے اگرچہ وہ زندہ ہیں۔ صدیقین کے شہداء سے افضل ہونے کی وجہ شہداء گردن کٹاکے بھی صدیقین کا درجہ نہیں پاسکتے۔ کیوں؟ وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ بھی میرے شیخ فرماتے تھے کہ صدیق کارِ نبوت کی تکمیل کرتا ہے اور شہید کی گردن کٹ _____________________________________________ 11؎النساۤء: 69