مقام اولیاء صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
گناہ میں ہمیں جہاں تک لے گئے تھے اور انہوں نے خدائے تعالیٰ سے ہمیں جتنا دور کیا تھا تو پھر اسی منزلِ قُرب تک واپس آنے کا نام توبہ ہے، اس لیے ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تَوَّابُوْنَ بمعنیٰ رَجَّاعُوْنَ ہے، یعنی کثرت سے رجوع کرنے والے۔ نافرمانی سے فرماں برداری کی طرف واپس آنا پھر توبہ کی تین قسمیں ہیں، عام لوگوں کی توبہ کیا ہے؟ اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ اِلَی الطَّاعَۃِ ، نافرمانی چھوڑکر فرماں برداری کرنے لگا،بے نمازی تھا، روزہ نماز کرنے لگا، نامحرم عورتوں کو دیکھتا تھا اب نگاہ کی حفاظت کرنے لگا، ٹی وی، وی سی آر دیکھتا تھا سب چھوڑدیا۔ غرض گناہ کو چھوڑدینا تو یہ توبہ کا پہلا قدم ہے اور اس کا نام عوام کی توبہ ہے۔ غفلت سے ذکر کی طرف واپس آنا اور توبۃ الخواص یعنی اللہ کے خاص بندوں کی توبہ کیا ہے؟ اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْغَفْلَۃِ اِلَی الذِّکْرِ ذکر وتلاوت سب چھوڑدیا تھا، خالی نماز پڑھ لیتے تھے،اب اس نے پھر سے ذکر بھی شروع کردیا، تلاوت بھی شروع کردی، اشراق بھی شروع کردی، یہ توبہ ہے توبۃ الخواص ؎مدت کے بعد پھر تری یادوں کا سلسلہ اِک جسمِ ناتواں کو توانائی دے گیا اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری اور اللہ کے ذکر سے قلب وروح میں طاقت آجاتی ہے ۔جو مچھلی پانی سے دور ہوگئی وہ اگر تڑپ کر جلدی دریا میں چلی جاتی تو اس کی کمزوری دور ہوجاتی ہےاور پانی کی دوری سے جو اضمحلالی کیفیت تھی اور تڑپنے کی طاقت جو بتدریج کم ہورہی تھی پانی میں جاتے ہی مکمل طاقت آجاتی ہے اور بعض مچھلیوں کو پہلے سے زیادہ طاقت آجاتی ہے، کیوں کہ عذابِ دوری ومہجوری اور دریا کی جدائی سے ان کو پتا چل جاتا ہے کہ ہم دریا کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے، اسی طرح توفیقِ توبہ کے بعد بعض بندوں کی حالت پہلے سے بھی اچھی ہوگئی، کیوں کہ شکر کی توفیق ہوئی کہ اگر توبہ نہ کرتے اور گناہ گار زندگی گزارتے تو اے خدا!آ پ سے دور رہ کر ہم کو موتِ ایمانی آجاتی، اگرچہ جانور کی طرح زندہ رہتے، مگر حیاتِ ایمانی سے ہم محروم ہونے والے تھے۔ اب قدر معلوم ہوئی کہ آپ کا قُرب ہماری حیات کی اساس اور آپ کا ذکر اور آپ کی یاد