Deobandi Books

مقام اولیاء صدیقین

ہم نوٹ :

8 - 34
طرف آپ کا قلب متوجہ رہے گا،کیوں کہ  اِنَّ السَّکِیْنَۃَ ھِیَ نُوْرٌ یَّثْبُتُ بِہِ التَّوَجُّہُ اِلَی الْحَقِّ جس کےدل پرسکینہ نازل ہوتا ہے اس کی توجہ اللہ تعالیٰ کی طرف قائم رہتی ہے۔ وَیَتَخَلَّصُ عَنِ الطَّیْشِ1؎ اور وہ انتشارِ ذہنی اور ڈپریشن سے   بلا آپریشن محفوظ رہتا ہے ان شاء اللہ۔ اور چوتھا فائدہ ہے وَذَکَرَھُمُ اللہُ فِیْ مَنْ عِنْدَہٗ2؎ اللہ تعالیٰ اپنے پاس والوں کے سامنے یعنی ملائکہ مقربین اور ارواحِ انبیاء والمرسلین کے سامنے ان بندوں کا تذکرہ بطور افتخار کے فرماتے ہیں۔ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ  کی عبارت یہ ہے اَیْ مِنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ وَاَرْوَاحِ الْاَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ3؎  اسی حدیث سے اجتماعی ذکر کا ثبوت ملتا ہے۔ 
یہ حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے التشرف بمعرفۃ احادیث التصوف میں لکھا ہے۔ میں نے التشرف کےاس صفحے کا فوٹو لیا اور اپنے شیخ   کو دکھایا تو حضرت نے ہردوئی میں فوراً اجتماعی ذکر شروع کروادیا۔ جب میں باندہ حاضر ہوا تو قاری صدیق صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ذکر شروع کروادیا تو جب اجتماعی ذکر ہو تو اجتماع میں شریک ہو، الگ الگ نفل مت پڑھو، آپ کو نفل سے زیادہ ثواب ملے گا۔ تجارت اور بزنس کے بھی خلاف ہے کہ ایک منڈی میں آپ کا سودا ایک ہزار نفع دے رہا ہے اور آپ دوسری منڈی میں جاکر دو روپیہ میں دے دیں۔ دیکھ لیا کرو کہ جس منڈی میں پروفٹ (Profit) زیادہ مل رہا ہو اپنی گُل مُنڈی وہیں لے جاؤ۔ بزرگوں نے بھی لکھا ہے کہ جب شیخ کی مجلس ہورہی ہو تو نفل نہیں پڑھنا چاہیے، کیوں کہ شیخ کی صحبت ایک لاکھ سال کی اخلاص والی عبادت سے افضل ہے۔ یہ مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ مفتی اعظم پاکستان سے حضرت حکیم الامت نے فرمایا اور مفتی صاحب نے اپنے صاحبزادے مولانا تقی عثمانی سے فرمایا اور مولانا تقی عثمانی نے مجھ سے فرمایا،یعنی میرے اور حکیم الامت کے درمیان صرف دو راوی ہیں اوراس فضیلت کی وجہ کیا ہے؟ حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر مولانا جلال الدین رومی ہزاروں سال تہجد پڑھتے تو اس مقام تک نہ پہنچتے جس مقام پر وہ اپنے شیخ حضرت شمس الدین تبریزی کی صحبت سے پہنچ گئے، کیوں کہ جو دردِ دل اللہ والوں کے دلوں میں
_____________________________________________
1؎   روح المعانی:25/11،دار احیاء التراث، بیروتصحیح مسلم :345/2، باب فضل الاجتماع علٰی تلاوۃ القراٰن،مطبوعۃ ایج  ایم سعیدمرقاۃ المفاتیح :49/5،باب ذکراللہ والتقرب الیہ،المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 ندامت…بندوں کا ایک امتیازی شرف 11 1
4 حوالۂ کتب اورحوالۂ قطب کا فرق 11 1
5 قیمتی لباس پہننے کا ایک مسئلہ 11 1
6 ولایت کا مدار تقویٰ ہے 13 1
7 توبہ اور دریائے قُرب 14 1
8 توبہ کے معنیٰ 14 1
11 نافرمانی سے فرماں برداری کی طرف واپس آنا 15 8
12 غفلت سے ذکر کی طرف واپس آنا 15 8
13 غیبوبت سے حضوری کی طرف واپس آنا 17 8
14 بنیادِ ولایت تقویٰ ہے 18 1
15 تائب اور نادم گناہ گار بھی ولی اللہ ہے 18 1
16 حیا کی تعریف 19 1
17 تقویٰ کی دائمی فرضیت اور اس کی وجہ 19 1
18 نفس کی حیلولت اور نورِ نسبت کی عجیب تمثیل 20 1
19 مقامِ صدیقین 21 1
20 صدیقین کے شہداء سے افضل ہونے کی وجہ 21 19
21 جانِ پاکِ نبوت میں صدیقِ اکبر کی محبت 22 19
22 صدیق زندہ شہید ہوتا ہے 22 19
23 دروازۂ صدیقیت قیامت تک کھلا رہے گا 24 19
24 صدیقین کی چار تعریفات 24 1
25 اللہ کی ولایت کے لوازمات 25 24
26 صدیق کی پہلی تعریف 26 24
27 صدیق کی دوسری تعریف 27 24
28 صدیق کی تیسری تعریف 28 24
29 صدیق کی چوتھی تعریف 29 24
30 شہادت کا راز 30 1
31 مقامِ اولیاء صدیقین کے حصول کا طریقہ 31 1
32 حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا مقام 31 1
33 خلاصۂ تقریر 32 1
Flag Counter