مقام اولیاء صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
ایمان بالغیب ہمارے ایمان بالشہادۃ کے لیے قابلِ رشک ہے، اس لیے فرشتے ہماری مجالسِ ذکر میں آتے ہیں اور ایک فرشتہ دوسرے فرشتوں کو دعوت دیتا ہے کہ چلو کچھ بندے بیٹھے ہوئے اللہ کی محبت کی بات سن رہے ہیں، وہ ہمارے اس ذکر پر رشک کرتے ہیں، کیوں کہ دیکھتے ہیں کہ ہم ایمان بالشہادۃ میں ہیں، ہم اللہ کو دیکھ رہے ہیں، یہ بغیر دیکھے اللہ پر فدا ہورہے ہیں تو ہماری فداکاری اور وفاداری پر وہ رشک کرتے ہیں کہ اللہ کو دیکھا بھی نہیں، مگر اپنے دل کی خوشیوں کا خون کررہے ہیں اور جنگِ اُحد میں ستر شہید اپنی گردن کٹاکر اپنے خونِ شہادت سے اللہ کی عظمتوں کی تاریخ لکھ رہے ہیں۔ شہادت کا راز یہ شہیدوں کا طبقہ اسی لیے ہے، آج اس کا راز بتاتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں خود فرمایا کہ یہ سمندر اور ایسے سات اور سمندر اگر روشنائی بن جائیں اور سارے عالم کے درخت قلم بن جائیں تو میری عظمتوں کو نہیں لکھ سکتے، تب اللہ تعالیٰ نے اپنے شہیدوں کے خونِ شہادت سے اپنی عظمتوں کی تاریخ لکھوائی ہے اور جنگِ اُحد میں اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی کہ خبردار! دل چھوٹا مت کرنا،یہ ہم نے شہادت کا کوٹہ پورا کیا ہے، ورنہ کافر اعتراض کرتے کہ مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ میں شہداء کا وہ طبقہ کہاں ہے جس کا اللہ نے قرآن میں ذکر کیا ہے؟ اگر ہم نہ چاہتے تو ایک بھی شہید نہیں ہوسکتا تھا، لیکن وَ یَتَّخِذَ مِنۡکُمۡ شُہَدَآءَ 15؎یہ شکست جو ہوئی ہے اگر یہ نہ ہوتی توہم تم کو شہادت کا درجہ کیسے دیتے؟ تم کو مرتبۂ شہادت پر فائز کرنے کے لیے یہ سب انتظام ہوا ہے۔ اس راز کو بھی اللہ تعالیٰ نے ظاہر فرمادیا۔تو آپ نے یہ چوتھی تعریف سن لی کہ صدیق وہ ہے جس کا دل اللہ تعالیٰ کے ساتھ اتنا چپک جائے اور محبت کی جڑ دل کی گہرائیوں میں اس قدر اُترجائے، کہ اگر اس گہری جڑوالے درخت کو بڑے سے بڑے پہلوان بھی ہلائیں تو اس سے چَرچر کی آواز بھی نہ آئے۔ یعنی سارے عالم کے حسین، سارے عالم کی لیلائیں اس کو اکھاڑنا چاہیں تو اکھاڑنے والوں کے پسینے چھوٹ جائیں، مگر اس کی جڑیں ایک اعشاریہ بھی اِدھر اُدھر نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے ایمان ویقین کو ہمارے دل کی اتنی _____________________________________________ 15؎اٰل عمرٰن:140