Deobandi Books

تعلیم و تزکیہ کی اہمیت

ہم نوٹ :

37 - 42
سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسمِ اعظم اَلْعَزِیْزُ لے کر اللہ تعالیٰ سے گویا عرض کردیا کہ ہم کمزور ہیں، مگر آپ عزیز ہیں صاحبِ قدرت ہیں، اگر آپ ہمارے تزکیۂ نفس کا ارادہ فرمالیں تو واللہ! سارا عالم اگر کہے کہ اس کو ولی اللہ نہیں بننے دیں گے، یہاں تک کہ وہ ظالم خود بھی کہے کہ میں ولی اللہ نہیں بنوں گا، لیکن آپ کے ارادے کے سبب یقیناً یقیناً یقیناً وہ اللہ کا ولی ہوجائے گا، کیوں کہ اللہ کے ارادے پر مراد کا ترتب لازم اور تخلف محال ہے، لہٰذا یہاں لفظ اَلْعَزِیْزُ کے استعمال کامدعا یہ ہے کہ ہم ضعیف ہیں،آپ اپنی قدرتِ غالبہ، کاملہ، قاہرہ کو استعمال کیجیے کہ جو سالکین کرام ہیں اور آپ کی راہ میں تزکیہ چاہتے ہیں، ولی اللہ بننا چاہتے ہیں،آپ اپنی رحمت سے اپنی مددان کےشاملِ حال فرمادیجیے، صفتِ عَزِیْزٌ کا ان پرظہور فرمادیجیے،تاکہ ان کی کمزوریاں طاقت سے تبدیل ہوجائیں، ان کے ارادے مراد تک پہنچ جائیں۔
اوراسم اعظم اَلْحَکِیْمُ کیوں نازل ہوا؟ جب آپ تزکیہ عطا فرماویں گے ، دل کو پاک فرماویں گے تو یہ دل عطائے نسبت کا محل ہوجائے گا، کیوں کہ وَضْعُ الشَّیْءِ فِیْ غَیْرِ مَحَلِّہٖ یعنی کسی شیٔ  کوغیرمحل میں رکھنا تو ظلم ہے اور آپ ظلم سے پاک ہیں اور وَضْعُ الشَّیْءِ فِیْ مَحَلِّہٖ کسی شیٔ  کو اس کے محل میں رکھنا عینِ عدل ہے، عینِ کرم ہے، لہٰذا جب آپ کی صفت عزیز کے ظہور سے ان کا تزکیہ ہوجائے گا تو آپ کی حکمت خود متقاضی ہوگی کہ اس بندے نے اتنی محنت کی، اس کا دل مجلّٰی مصفّٰی ہوگیا، لہٰذا اب اس کے دل کو اپنی نسبت بھی دے دوں، اس کو ولی اللہ بھی بنادوں اور اس کے دل میں اپنی نسبتِ خاصہ کی تجلیات عطا فرمادوں۔
شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃاللہ علیہ فرماتے تھے کہ جب کوئی عطر خریدتا ہے تو بتاؤ شیشی گندی رکھتا ہے یا شیشی دھولیتا ہے؟ دھولیتا ہے نا، تو اللہ تعالیٰ نے بھی شرط لگادی کہ جب دل کا تزکیہ کرو گے، تزکیہ کے لیے مشقت اُٹھاؤ گے اور جب دل صاف ہوجائے گا تب اپنی نسبت، اپنا خاص تعلق عطا کروں گا۔ تم کسی گندے گھر میں مہمان بننا پسند کرتے ہو؟ کسی گھر میں کتے بلی کا پاخانہ پڑا ہو وہاں رات گزارو گے؟ تو تم کیا چاہتے ہو کہ بدنظری بھی کرو، دل میں زنا کے خبیث اور گندے خیالات بھی لاؤ، کان سے گانے بھی سنو، وی سی آر بھی دیکھو، کسی  کی ماں بہن بیٹی کو بھی دیکھو، اپنی بھابھی اور خالہ زاد، چچا زاد، پھوپھی زاد، ماموں زاد بہنوں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 آدمیت کی حقیقت 6 1
3 فَتَلَقّٰۤی اٰدَمُ مِنۡ رَّبِّہٖ کَلِمٰتٍ کی تفسیر 8 1
4 ایک طالب علم کے تقویٰ کا واقعہ 10 1
5 تفسیر اِعْرَاضْ عَنِ الذِّکْرْ 11 1
6 اللہ کی محبت کے غم کے معنیٰ 13 1
7 غم پروف دل 14 1
8 تربیت یافتہ اور غیر تربیت یافتہ کی مثال 15 1
9 عشقِ صدیقی سے ایک مسئلۂ سلوک کا استنباط 18 1
10 حدیثِ بخاری شریف کی عاشقانہ تشریح 22 1
11 حضرت مفتی محمد حسن امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی بیعت کا واقعہ 23 1
12 بیویوں سے حُسنِ سلوک کی ترغیب 24 1
13 تفسیرِابرار 27 1
14 مجاہدہ ، تزکیہ اور صحبتِ اہل اللہ کا ربط 28 1
15 مکاتبِ قرآنیہ کے قیام کا ثبوت 29 1
16 مدارسِ علمیہ کے قیام کا ثبوت 29 1
17 تعلیم کتاب اور حکمت کا ربط 30 1
18 پہلی تفسیر 30 17
19 دوسری تفسیر 30 17
20 تیسری تفسیر 30 17
21 چوتھی تفسیر 31 17
22 پانچویں تفسیر 31 17
23 خانقاہوں کے قیام کا ثبوت 32 1
24 تزکیہ کی اہمیت 32 1
25 تزکیہ کی پہلی تفسیر 32 24
26 تزکیہ کی دوسری تفسیر 33 24
27 تزکیہ کی تیسری تفسیر 33 24
28 تعلیم و تزکیہ کی تقدیم و تاخیر کے بعض عجیب اسرار 34 1
29 اسمائے۱عظم عَزِیْزٌ وَ حَکِیْمٌ کا تزکیۂ نفس سے ربط 35 1
Flag Counter