تعلیم و تزکیہ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
تو خیر یہ بات کہہ رہا تھا کہ اس کلمہ کی برکت سے حضرت آدم علیہ السلام کا مقامِ بُعد مقامِ قُرب سے تبدیل ہوگیا۔ آج کل بھی ہمیں اللہ نے یہ نعمت دی ہے، بشرطیکہ توبہ چار شرطوں کےساتھ ہو۔ اَنْ یَّقْلَعَ عَنِ الْمَعْصِیَۃِ 7؎ معصیت سے دور ہوجائے، حالتِ معصیت میں توبہ کیسے قبول ہوگی؟ کیا حضرت سیدنا یوسف علیہ السلام زلیخا کے پاس بیٹھ کر توبہ توبہ کررہے تھے یا وہاں سے فرار اختیار کیا تھا؟ فَفِرُّوْۤا اِلَی اللہِ اختیار کیا تھا۔ اللہ نے دروازے کھول دیے اور تالے ٹوٹ گئے ، صرف وہاں تک پہنچنے اور تالے پر ہاتھ لگانے سے تالے کھل گئے ؎خیرہ یوسف وارمی باید دوید یعنی اگر کسی معصیت سے بھاگنے کا کوئی دروازہ نہ ہو، تو تم حضرت یوسف علیہ السلام کی طرح دیوانہ وار دوڑ لگاؤ، اللہ تعالیٰ گناہ سے بچنے کا راستہ خود کھول دیں گے۔ ایک طالب علم کے تقویٰ کا واقعہ ایک جوان طالب علم تھا، سیدھا سادہ تھا وہ بے چارہ۔ کہیں روایت میں سُن لیا بیواؤں اور یتیموں کی خدمت کی فضیلت کے بارے میں۔ اُس کے مدرسے کے راستے میں ایک بیوہ تھی جو بہت رئیس تھی۔ وہ پوچھا کرتا تھا کہ بیگم صاحبہ کوئی سودا وغیرہ لانا ہے؟ نوجوان طالب علم، عالمِ شباب طاری جیسے جگر مراد آبادی نے کہا ہے کہ ؎ہائے وہ وقت کہ جب حُسن پہ آتا ہے شباب اُف وہ ہنگام کہ جب عشق جواں ہوتا ہے عالمِ شباب کو دیکھ کر و ہ کم بخت للچاگئی، اس لیے یہ عام نہیں ہے کہ ہر بیوہ کی خدمت کرو، اس زمانے میں ذرا سمجھ بوجھ کے معاملہ رکھو، کیوں کہ اب فتنے کا دور ہے۔ ایک دن جب اُس نے پوچھا کہ کوئی خدمت؟ تو اُس بیوہ نے کہا یہاں آؤ، خدمت بتائیں اور درو ازہ بند کرادیااور کہا کہ _____________________________________________ 7؎شرح مسلم للنووی:346/2، باب بیان النقصان فی الایمان، داراحیاءالتراث، بیروت