تعلیم و تزکیہ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
تیسری شرط یہ ہے کہ چالیس خط مسلسل اصلاح کے لیے لکھیے، کیوں کہ اصلاح فرض ہے، بیعت سنت ہے اور اصلاح کے لیے بیعت شرط نہیں۔ اور چوتھی شرط یہ ہے کہ اپنے گھر میں سے یہ خط سند کا لائیے کہ یہ مولانا مجھ کو آرام سے رکھتا ہے، پٹائی نہیں کرتا، انڈا کھلاتا ہے، مرنڈا پلاتا ہے اور ڈنڈا نہیں لگاتا، اس کا سرٹیفکیٹ لائیے۔ اگر آج اس کی سند علماء اور مشایخ مانگ لیں تو جو خلیفہ بنے ہوئے ہیں اُن کی خلافت چھن جائے گی۔ میں نے بیویوں کو ستانے میں بعضے مولویوں کو نمبرون دیکھا ہے۔ خطابت کے بعد چوں کہ ہاتھ چومے جاتے ہیں، واہ واہ ہوتی ہے،چناں چہ وہ یہی توقع لے کر بیویوں کے پاس آتے ہیں کہ بیوی بھی ایسے ہی میرا ہاتھ چومے گی، لیکن بیویاں اتنی کہاں کسی کی ایسی معتقد ہوتی ہیں خواہ ساری دنیا معتقد ہوجائے۔ بیویوں سے حُسنِ سلوک کی ترغیب حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ ایک بزرگ نے دُعا کی کہ اے اللہ! مجھے کوئی ایسی کرامت دے دے جسے میں اپنی بیوی کو دکھادوں اور یہ میری معتقد ہوجائے، ٹرٹر نہ کرے، کھٹ پٹ کھٹ پٹ باتیں نہ کرے، تو فوراً آسمان سے آواز آئی کہ تجھ کو کرامت دے دی گئی، اس چار پائی پر بیٹھ جا، یہ اُڑے گی، گھر کے اوپر تین چار چکر لگالے، تیری بیوی دیکھے گی کہ آج کوئی اُڑا جارہا ہے تو پھر بتادینا کہ میں ہی تھا۔ چناں چہ وہ چارپائی پر بیٹھ کر ہوا میں اُڑے، گھر کے اوپر سے کئی دفعہ گزرے۔ اب بڑھیا چشمہ لگائے ہوئے، بڑے غور سے دیکھ رہی تھی کہ آج کوئی بڑا بزرگ آیا ہے۔ جب وہ بزرگ اُتر کر آئے، تو اپنی بیوی سے کہا تم نے کوئی بزرگ اُڑتے ہوئے دیکھا؟ اُس نے کہا کہ ہاں ہاں دیکھا ہے، بزرگ اس کو کہتے ہیں جو ہواؤں پر اُڑتے ہیں، ایک تو ہے جو زمین پر دھرا رہتا ہے، مٹی کا ڈھیلا۔ اُن بزرگ نے دل میں سوچا کہ آج میں کامیاب ہوگیا، کیوں کہ معتقد تو ہو ہی گئی۔ کان میں کہا کہ اری نیک بخت! وہ بزرگ میں ہی تو تھا۔ تب اُس بڑھیا نے کہا اچھا آپ ہی تھے! افوہ! جبھی تو میں کہوں کہ ٹیڑھا ٹیڑھا کیوں اُڑ رہا ہے۔ دیکھا آپ نے عیب نکال دیا کہ نہیں؟ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہے، اگر سیدھا کرو گے تو ٹوٹ جائے گی۔ حدیثِ پاک میں ہے: