تعلیم و تزکیہ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
میری خدمت کرو یعنی میرے ساتھ گندا کام کرو۔ وہ طالب علم تقویٰ والا تھا، اللہ والا تھا، جو اللہ والا ہوتا ہے وہ اللہ کو بھولنا بھی چاہے تو بھول نہیں سکتا ؎بھلاتا ہوں پھر بھی وہ یاد آرہے ہیں ایسا بندہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ہوتا ہے۔ جس کو اللہ رکھے اُس کو کون چکھے مشہور محاورہ ہے۔ اس میں میراا یک اضافہ ہے۔ مخلوق کے محاورات میں تبدیلی کا اختیار مخلوق کو حاصل ہے اور میں بھی ایک مخلوق ہوں، لہٰذا میں نے اس محاورے میں یہ اضافہ کردیا کہ ’’جس کو اللہ نہ رکھے ساری دنیا اُس کو چکھے۔‘‘ اُس کے لیے ہر طرف مصیبت ہی مصیبت ہے ؎نگاہِ اَقربا بدلی مزاجِ دوستاں بدلا نظر اِک اُن کی کیا بدلی کہ کل سارا جہاں بدلا جو اللہ کی چوکھٹ سے سر ہٹاتا ہے اور اپنے مالک کو ناراض کرکے بدمعاشی اور حرام خوشیوں کو درآمد کرتا ہے، اُس کے لیے اللہ تعالیٰ کا اعلان ہے کہ جو مجھ کو ناخوش کرکے گناہوں سے حرام خوشی اپنے دل میں لائے گا، میں اُس کی حرام خوشیوں اور حلال خوشیوں دونوں میں آگ لگادوں گا۔ تفسیر اِعْرَاضْ عَنِ الذِّکْرْ قرآنِ پاک اعلان کرتا ہے وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ جو میرے ذکر سے اعراض کرے گا اور اِعْرَاضْ عَنِ الذِّکْرْ دو قسم پر ہے، ایک ہے غفلت اور دوسرا ہے معصیت، بلکہ اِعْرَاضْ عَنِ الذِّکْرْ ایک کلّی مشکک ہے جس کے درجات متفاوت المراتب ہوتے ہیں، لہٰذا غفلت کا اعراض اور ہے، فسق اور معصیت کا اعراض اور ہے، بدگمانی کا اعراض اور ہے، زنا کا اعراض اور ہے، کفر کا اعراض اور ہے، نفاق کا اعراض اور ہے۔ غرض جس درجہ کا اِعْرَاضْ عَنِ الذِّکْرْ ہوگا اُسی درجہ کی مَعِیْشَۃً ضَنْکًا یعنی تلخ زندگی کا اُس پر ترتب ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کا اعلان ہے کہ ہم تمہاری زندگی کے خالق ہیں، اگر میرے ذکر سے تم اعراض کرو گے، میری نافرمانی کرو گے، حرام مزے لُوٹو گے فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا 8؎ _____________________________________________ 8؎ طٰہٰ:124