ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
مقتدی سب کی نمازفاسدہوجائے گی۔اِسی طرح اگرمنفرد (تنہاشخص ) نمازپڑھ رہاہوتواُس کی بھی نماز فاسدہوگی اورفاسدہونے کی دووجہیںہیں : الف : عملِ کثیر۔کیونکہ قرآن اُٹھانے میںدونوںہاتھ مشغول رہیںگے،قرآن کھولنے ، بند کرنے اوراَوراق پلٹنے میںبھی دونوںہاتھ مشغول ہوںگے۔ ب : تعلیم وتعلّم۔چونکہ اِس کوقرآن یادنہیںہے دیکھ کرپڑھ رہاہے تویہ ماناجائے گاکہ یہ نمازکے باہرسے لقمہ لے رہاہے اورلقمہ لیناایک طرح سے تعلیم وتعلّم ہے،اِس لیے یہ اِنسانی کلام کے درجے میںہوگیالہٰذانمازفاسدہوجائے گی۔ علامہ کاسانی رحمة اللہ علیہ اِس علت کی مزیدوضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ان ہذا یلقن من المصحف فیکون تعلمامنہ،الا تری ان من یاخذ من المصحف یسمی متعلما فصارکما لوتعلم من معلم ، وذا یفسد الصلاة فکذا ہذا.(بدائع الصنائع ٢/١٣٣ ) ''یہ قرآن سے تلقین ہے لہٰذا قرآن سے سیکھنے کے درجہ میںہوگیا، جوشخص قرآن سے سیکھتاہے اُسے ہرکوئی متعلّم کہتاہے تویہ ایسے ہی ہوگیا گویاکہ اُس نے معلم سے سیکھاہے، (اگرآدمی نمازکی حالت میںمعلم سے سیکھ لے)تونمازفاسدہوجاتی ہے لہٰذا اِس سے بھی نمازفاسد ہوجائے گی۔'' (٢) قرآن ہاتھ میںنہیںہے بلکہ رحل یاکسی اُونچی چیزپررکھاہواہے،اِمام یامنفرداُس میں دیکھ کرپڑھ رہے ہیںجبکہ اُن کوقرآن یادنہیںہے تواب اگرچہ عملِ کثیر نہیں پایاجارہاہے لیکن دُوسری وجہ تعلیم وتعلّم پائی جارہی ہے اِس لیے نمازفاسدہوگی۔ (٣) قرآن ہاتھ میںنہیںہے،جوشخص نمازپڑھ رہاہے(اِمام یامنفرد)اُسے قرآن یادہے تواِس صورت میںنمازفاسدنہ ہوگی،کیونکہ اُس کادیکھ کرپڑھنایہ درحقیقت اُس کے حافظہ کی طرف منسوب ہے اِس لیے وہ نمازکے باہرسے لقمہ لینے والاشمارنہ ہوگا، الموسوعة الفقہیة میںہے :