ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
کے ساتھ جا ملے، حضور علیہ ۖ نے فرمایا یَا اَ بَا یَحْیٰی رَبِحَ الْبَیْعُ اے اَبو یحییٰ ! تمہاری تجارت کامیاب رہی ؟ حضرت صہیب کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھ سے پہلے آپ کے پاس ابھی تک کوئی نہیں پہنچا جو آپ کواِس کی خبر دیتا معلوم ہوتاہے کہ جبرئیل علیہ السلام نے آپ کو میری خبر پہنچائی ہے ۔(تفسیراِبن کثیر ص ١٧٤) (٢) حضرت خباب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عاص بن وائل کے ذمہ میرا قرضہ تھا میں اپنے قرضہ کاتقاضا کرنے اُس کے پاس گیا اور اُس سے اپنی رقم مانگی تو عاص نے جواب دیا خدا کی قسم میں تیری رقم جب تک نہیں دُوں گا جب تک تو محمد ( ۖ) کی رسالت کااِنکار نہ کرے گا، اِس پر حضرت خباب نے فرمایا خدا کی قسم ! محمد ۖ کی رسالت کا تومیں اُس وقت بھی اِنکار نہ کر وں گا جبکہ تومیرے سامنے مر کر دو بارہ زندہ ہو جائے۔ (بخاری شریف) یہی حضرت خباب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں تنگ آکر حضور ۖ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ خانہ کعبہ کے نزدیک بیٹھے ہوئے تھے اور چونکہ مشرکین نے ہم کو بڑی بڑی تکلیفیں پہنچائی تھیں میں نے حضور ۖ کی خدمت عرض کیا کہ حضور آپ اِن لو گوں کے حق میں بد دُعا کیوں نہیں فرماتے، اِس پر آپ سیدھے بیٹھ گئے اور غصہ کی وجہ سے آپ کا چہرہ ٔاَنور سُرخ ہو گیا آپ نے فرمایا کہ تم سے پہلے ایسے لوگ گزر چکے ہیں جن کے جسموں پر لوہے کی کنگھیاں چلائی جاتی تھیں اور اُن کا گوشت اور پٹھے اُن کنگھیوں سے چھیل دیے جاتے تھے اور چھیلتے چھیلتے ہڈیاں نکل آتی تھیں تب اُن کو چھوڑ دیتے تھے لیکن وہ لوگ پھر بھی اپنے دین کو نہیں چھوڑتے تھے اور اُن لوگوں کے سروں پر آرے چلا کر اُن کے بیچ سے دو حصے کر دیے جاتے تھے اور پھر بھی وہ اپنے دین پر قائم رہتے تھے۔ ١ (٣) حضرت صدیق ِ اکبر رضی اللہ عنہ رات کے وقت مکہ کی کسی گلی سے گزررہے تھے، اُمیہ بن خلف کے مکان سے گزرے تو وہاںآہ و زار ی کی آواز آپ کے کان میں پڑی کیونکہ آپ قدرتی طور سے رحمدل واقع ہوئے تھے آپ کھڑے ہو گئے اور لو گوں سے دریافت کیا یہ آواز کیسی ہے ؟ لوگوں ١ اَلبدایہ والنہایہ ج ٣ ص ٥٩