ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
مبلغ پانچ لاکھ پانچ ہزار سات سو نواسی روپے پر مشتمل ''بجلی بم '' نے جامعہ کی اِنتظامیہ کو ہلا کر رکھ دیا،دادرسی کے تمام در وازے اگر چہ بند ہیں مگر ایک دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے اُسے کوئی بند نہیںکرسکتا ''فقرائ''اُسی کوجا کھٹکھٹاتے ہیں دُہائی دیتے ہیں اُس در کا مالک فقیر کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا اِس ''اَن دیکھی اِمداد'' نے اِن مادّہ پرستوں کی نیندیں اُڑا رکھی ہیں اِدھر دین کے کاموں میں اِن کی پہاڑ جیسی رُکاوٹ اُدھر دل سے نکلی ہوئی آہوں کا سیلاب جب اِس سے ٹکراتا ہے تو یہ پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر بے توقیر ہوجاتا ہے ۔باری تعالیٰ کے اِرشاد کا مفہوم ہے : ''اورہرگز مت خیال کر کہ اللہ بے خبر ہے اُن کاموں سے جو بے اِنصاف لوگ کرتے ہیں ،اُن کو ڈھیل دے رکھی ہے اُس دن کے لیے کہ جس دن دہشت سے آنکھیں پتھرا جائیں گی، دوڑتے ہوں گے اپنے سراُوپر اُٹھائے ہکا بکا ہو کر پلک بھی نہ جھپکے گی اور دل اُن کے اُڑے جاتے ہوں گے۔اور ڈرا دے لوگوں کو اُس دن سے کہ آئے گا اُن پر عذاب تب کہیں گے ظالم اے ہمارے رب مہلت دے ہم کو تھوڑی مدت تک کہ ہم قبول کر لیں تیری دعوت اور پیروی کر لیں رسولوں کی، کیا تم پہلے قسمیں کھا کردعوے نہ کرتے تھے کہ ہم کو زوال نہیں اور تم اُن لو گوں کی بستیوں میںآبادرہے جنہوں نے اپنے اُو پر ظلم کیاتھا اور تم پر یہ حقیقت کھل چکی تھی کہ ہم نے اُن کے ساتھ کیسا سلوک کیا اور ہم نے تم کو (نبیوں پر وحی کے ذریعہ) تمام قصے بتلا دیے تھے اور یہ اپنی تد بیر کر چکے اور اللہ کے پاس اُن کی تدبیر( کابدلہ) ہے اگرچہ اُن کی مکاریاں ایسی تھیں کہ پہاڑ بھی ہل جائیں سو یہ خیال مت کرنا کہ اللہ (رسولوں سے کیے ہوئے) اپنے وعدے کے خلاف کرے گا بیشک اللہ زبر دست ہے بد لہ لینے والا۔ '' ١ ( سورۂ اِبراہیم آیت : ٤٢ تا ٤٧ ) ١ یہ آیات اگرچہ کفار کے حق میں ہیں مگر کفار کے طریقہ پر چلنے والوں کے لیے سوئِ خاتمہ کا اَندیشہ زیادہ ہوتا ہے لہٰذا اِن سے عبرت پکڑنی چاہیے۔