ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
بغیر مطالعہ کے نہ پڑھا تے تھے اور دن ورات کے چو بیس گھنٹوں میںسے صرف تین گھنٹے آپ آرام فرماتے اور بقیہ وقت درس ومطالعہ میں گزرتا،اِدھر آپ کی عربی تقریر صاف شستہ اور بر حستہ تھی، اِستعداد کامل، مزید بر آں محنت ِشاقہ فرماتے، نیز آپ نے درس میں ''علمائِ خیر آباد'' کاطریقہ اِختیار فرمایا کہ دو رانِ درس اپنے سامنے کبھی کتاب نہ رکھتے بلکہ طالب ِعلم کی قراء ت کے بعد مسائل پر تقریر فرماتے حالانکہ علمائِ مدینہ نہ صرف کتاب کو دورانِ درس سامنے رکھتے تھے بلکہ اُس کی شرح بھی ہاتھ میںلے کرپڑھاتے تھے اور تقریر کے وقت عبارتِ شرح یاحاشیہ بھی سنا دیتے تھے۔ چنانچہ آپ نے اِسی طرح روزانہ چودہ پندرہ اَسباق کادرس دیا جس میں کتب ِ عالیہ حدیث وتفسیر، عقائد واُصول بھی شامل تھیں اور ١٣٢٦ھ تک مسلسل اور اُس کے بعد بھی یہ سلسلہ اِسی شان کے ساتھ قائم رہا۔ اِن وجوہ کی بنا پر آپ کی دھاک بیٹھ گئی اور سب آپ کی علمی قابلیت کے معترف ہو گئے اور سب کو آپ کی مہارتِ تامہ کا قائل ہونا پڑا۔ اِس شاندار ترقی میں جہاں اِن مادّی اَسباب کو دخل ہے وہاں اصلی و حقیقی سبب پربھی آپ نے عمل فرمایا یعنی توجہ اِلی اللہ ۔ چنانچہ آپ مواجہ شریف نبویہ علی صاحبہا الصلوة التسلیم میں حاضر ہو کر بہت روئے اور اِن علومِ دینیہ کے حاصل ہونے کی در خواست پیش کی اور آپ نے اپنی بے بضاعتی کا شکوہ کیا، دیر تک اِسی حالتِ گریہ میں رہے اور واپس ہوئے چند ہی قدم چلے تھے کہ قلب میں واقع ہوا (لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰہِ ) چنانچہ حق تعالیٰ نے آپ کو حجاز میں عزت و جاہ وہ عطافرمائی جو ہندی علماء کو کیابلکہ یمنی، شامی، مدنی علماء کوبھی حاصل نہیں تھی اور آپ کی شہرت عرب سے تجاوز کر کے دیگرممالک تک پہنچ چکی تھی اور آپ کو چوبیس سال کی عمر میں شیخ الحرم اور شیخ العرب و العجم کے معزز اَلقاب کے ساتھ سر فراز کیا گیا اور اِن اَطراف میں آپ اِن اَلقاب کے ساتھ مشہور و معروف ہو گئے۔ اِیں سعادت بزورِ بازو نیست تا نہ بخشد خدائے بخشندہ