ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
''قال اللہ اور قال الرسول'' ہے جو اِیمان کے مضبوط، قول و فعل میں کھرے ،سب سے بڑھ کر ملک و قوم کے وفادار، جن کی قربانیاں تاریخ کی اَن مٹ نقوش ہوں ایسے مسلمان بھائیوں کے بارے میں اِس نوعیت کی کار روائیاں سمجھ سے بالا ہیں، اگر یہ طلباء تعلیم کی غرض سے بالفرض ہندوستان، اَمریکہ، برطانیہ،برما جیسے ممالک میں جاتے اور وہاں اِس قسم کی کڑی نگرانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تو یہ قرین ِ قیاس ہوتا مگر اِسلام کے نام پر حاصل ہونے والے ملک میں دینی مدارس کے ساتھ یہ سلوک کوئی مسلمان نہیں کر سکتا یقینا اِس کے پیچھے سیکولر ذہنیت، قادیانی اور آغاخانی ہاتھ کار فرما ہے جونہ صرف دینی قوتوں کا قلعہ قمع کرنا چاہتا ہے بلکہ ہمارے ملک کی بنیادیں بھی کھوکھلی کرنے کے دَرپے ہے۔ عید الفطر کی چار پانچ روز بعد کی بات ہے جامعہ میں تعلیمی سلسلے کا آغاز ہو رہا تھا کہ جامعہ کے ناظمِ تعلیمات مولانا خالد محمود صاحب نے مجھے ایجنسیوں کی طرف سے آنے والا ایک فارم بھیجا جسے پڑھ کر بہت حیرت ہوئی، خاص طور پر اُس کے آخر میں درج شق نمبر ٤ کے مندرجات پڑھ کر تو حیرت کے ساتھ اَفسوس بھی ہوا، اِس کے ساتھ ایک اور فارم بھی بھیجا گیا جو جامعہ کے اُن اَساتذہ اور عملہ کے لیے تھا جو اپنے کنبہ کے ساتھ جامعہ کی رہائشگاہوں میں رہتے ہیں۔ راقم نے وفاق المدارس کے ناظم حضرت مولانا محمد حنیف صاحب جالندھری سے رابطہ کر کے صورتِ حال بتلائی وہ بھی بہت حیران ہوئے اور فرمایا کہ یہ فارم ہر گز پُر نہ کیا جائے، دفترِ تعلیمات نے یہ دونوں فارم ملتان میں وفاق المدارس کے مرکزی دفتر کو اِی میل کردیے، اُدھر ایجنسیوں کے اہلکار مسلسل آتے رہے اور جلد فارم پُر کرکے دینے کا اِصرار کرتے رہے، اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ رائیونڈ میں وزیر اعظم کی رہائش کے پانچ کلو میٹر کی حدود کے اَندر ہر کسی سے یہ فارم پُر کرائے گئے ہیں، میرے اِس اِستفسار پر کہ ہمارے قریب رائیونڈ روڈ پر واقع سپیریر یونیورسٹی اور دیگر کالجوں سے بھی کیا یہ فارم پُر کروائے گئے ہیں ؟ ڈی ایس پی سپیشل برانچ تسلی بخش جواب نہ دے سکے ! جامعہ کے دفترِ تعلیمات نے اہلکاروں کو بتلایا کہ اِس سلسلہ میں آپ ملتان میں وفاق المدارس سے رابطہ کریں وہ جو بھی فیصلہ کریں گے اُس پر عمل کیا جائے گا مگر وہ ہربار یہیں آکر دباؤ ڈالتے رہے بظاہر وفاق سے رابطہ نہیں کیا۔