ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
کا حصہ بننے کی بجائے سبیل المؤمنین پر چل کر سلسلہ اِتحاد کی کڑی بن جائیں۔دفاعِ حق اور حفاظت ِدین کی اِس محنت کانام فرقہ واریت نہیں بلکہ'' اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکر''ہے ،یہ فرقہ واریت نہیں بلکہ ''دعوت اِتحاد'' ہے،یہ فرقہ واریت نہیں بلکہ فرقہ واریت والے فساد کے خلاف جہاد ہے،یہ فرقہ واریت کے شجرِ خبیثہ کی آبیاری نہیں بلکہ اُس کی بیخ کنی ہے اور اِس کا نام فرقہ پرستی نہیںبلکہ ''حق گوئی اور حق پرستی'' ہے ۔ اے برادرانِ اِسلام ! ایسے مجاہد ،جرأت مند ،حق گو علماء بسا غنیمت ہیں ،یہ علما ء اللہ کی رحمت ہیں بلکہ بقائے دُنیا اور نزولِ رحمت کا ذریعہ ہیں ،یہی جماعت وہ طائفہ منصورہ ہے جس کے بارے میں محسن ِاعظم سرورِ کائنات ۖ کا اِرشادِ گرامی ہے : وَلَنْ تَزَالَ ہٰذِہِ الْاُمَّةُ قَائِمَةً عَلٰی اَمْرِاللّٰہِ لَا یَضُرُّہُمْ مَنْ خَالَفَھُمْ حَتّٰی یَأْتِیَ اَمْرُ اللّٰہِ ۔(بخاری شریف کتاب العلم رقم الحدیث ٧١ ) ''اوریہ اہلِ حق کی جماعت قیامت تک قائم رہے گی اِن کو کوئی مخالف نقصان نہ پہنچا سکے گا۔'' یعنی نہ اِن کی اِستقامت میں فرق آئے گااور نہ وہ اپنے مشن سے پیچھے ہٹیں گے اور یہی جماعت خیر اُمت کا مصداق ہے جس کے متعلق اِرشاد ِربانی ہے : ( کُنْتُمْ خَیْرَاُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ) (سُورہ الِ عمران : ١٠٩ ) ''تم بہترین اُمت ہو کہ تمہیں لوگوں کی نفع رسانی کے لیے اور اَمر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لیے ظاہر کیاگیا ہے ۔'' اور یہ وہی مؤمن ہیں جن کے متعلق قرآن نے کہا : ( وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ یَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ)(سُورة التوبہ : ٧١ )