ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
حضرت یوسف علیہ السلام نے خواب کی تعبیر دی کہ مصر میں سات سال ایسے خوشحالی اور فراوانی کے آئیں گے کہ اُن میں ہر چیز کی کثرت اور بہتات ہوگی پھر اُس کے بعد اگلے سات سالوں میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے زمین خشک ہوجائے گی اور غلہ واَناج کی کمی ہوجائے گی پھر اِس کے بعد بارش کی کثرت کی وجہ سے ہر چیز کی فراوانی ہوجائے گی ۔ آپ نے اہلِ مصر کو نصیحت فرمائی کہ وہ خوشحالی کے زمانے میں خوب کاشتکاری کریں اور قحط سالی کے وقت کے لیے ذخیرہ اَندوزی کر لیں تاکہ جمع شدہ غلہ قحط سالی میں کام آسکے۔ ساقی نے بادشاہ کو جا کر تعبیر بتلادی۔ اپنے خواب کی تعبیر سن کر بادشاہ کو آپ کے علم و حکمت کی گہرائی کا اَندزہ ہوا چنانچہ اُس نے حکم دیا کہ آپ کو جیل سے رہا کیا جائے تاکہ وہ آپ کو اپنا مشیر بنا کر اَراکین ِسلطنت میں شامل کر سکے۔ قاصد نے واپس جا کر آپ کو عزیز مصر کے پاس حاضر ہونے کا کہا لیکن آپ نے اُس وقت تک جیل سے رہا ہونے سے اِنکار کردیا جب تک عزیز مصر کی بیوی والے قضیہ میں آپ کی براء ت ظاہر نہ ہوجائے، آپ نے قاصد سے فرمایا : ( اِرْجِعْ اِلٰی رَبِّکِ فَاسْئَلْہُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ الّٰتِیْ قَطَّعْنَ اَیْدِیَھُنَّ اِنَّ رَبِّیْ بِکَیْدِھِنَّ عَلِیْم ) ١ ''لوٹ جا اپنے مالک کے پاس ! اور پوچھ اُس سے کیا حقیقت ہے اُن عورتوں کی جنہوں نے کاٹے تھے اپنے ہاتھ۔ میرا رب تو اُن کا فریب جانتا ہے۔'' جب عزیز ِ مصر کو اِس واقعہ کی طرف آپ کی رغبت کا علم ہوا تو اُس نے عورتوں کو حاضر کیے جانے کا حکم دیا، جب وہ حاضر ہوگئیں تو بادشاہ نے اُن سے اُس واقعہ کے بارے میں پوچھا، اُنہوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کے بری ہونے کی گواہی دی نیز عزیز مصر کی بیوی نے بھی اپنے جرم کا اِعتراف کر لیا اور کہنے لگی : ( اَلْئٰنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ اَنَا رَاوَدْتُّہ عَنْ نَّفْسِہ وَاِنَّہ لَمِنَ الصّٰدِقِیْنَ ) ٢ ١ سُورۂ یوسف : ٥٠ ٢ سُورۂ یوسف : ٥١