Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

81 - 465
 ٢ وعن ابی یوسف انہ لاینعقد الا بولی وعندمحمد ینعقد موقوفاً 

باب فی الثیب ص ٢٩٣ نمبر ٢١٠١) اس حدیث میں ثیبہ عورت کا نکاح بغیر اس کی اجازت کے کیا تو آپۖ نے اس کو رد کر دیا۔جس سے معلوم ہوا کہ نکاح کا اصل حق عورت کو ہے۔(٥) عن عائشة زوج النبی  ۖقالت کان فی حجری جاریة من الانصار فزوجتھا ،قالت فدخل علی رسول اللہ ۖ یوم عرسھا فلم یسمع لعبا فقال یاعائشة ان ھذا الحی من الانصاریحبون کذا کذا ۔( مسند احمد ، مسند عائشة ، ج سابع ، ص ٣٨٣، نمبر ٢٥٧٨١) اس حدیث  میں ہے کہ حضرت عائشة نے لڑکی کی شادی کرائی ، جس سے معلوم ہوا کہ عورت شادی کر سکتی ہے اور کرا بھی سکتی ہے ۔ان عائشة انکحت حفصة ابنة عبد الرحمن بن ابی بکر المنذر بن الزبیر و عبد الرحمن غائب فلما قدم عبد الرحمن غضب و قال أی عباد اللہ !أمثلی یقتات علیہ فی بناتہ ؟ فغضبت عائشة و قالت أترغب عن المنذر؟ ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب من اجاز بغیر ولی و لم یفرق، ج ثالث ، ص ٤٤٤، نمبر ١٥٩٤٩) اس اثر میں ہے کہ حضرت عائشة نے اپنی بھتیجی کی شادی کرائی ، جس سے معلوم ہوا کہ عورت نکاح کر سکتی ہے اور کرا بھی سکتی ہے  ۔  
ترجمہ : ٢  اورحضرت امام ابو یوسف  سے ایک روایت یہ ہے کہ ولی کے بغیر نکاح منعقد نہیں ہو گا ، اور امام محمد  کی روایت ہے کہ مو قوفا منعقد ہو گا ۔ 
تشریح :  امام ابو یوسف   کی ایک روایت یہ ہے کہ ولی کے بغیر عورت کا نکاح منعقد نہیں ہو گا ، اور امام محمد  کی رائے ہے کہ ولی کے بغیر نکاح منعقد تو ہو جائے گا ، لیکن ولی کی اجازت پر مو قوف ہو گا ، اگر اس نے بعد میں اجازت دی تو منعقد رہے گا ، اور اگر اس نے منع کر دیا تو نکاح ٹوٹ جائے گا۔   
وجہ:  (١) ان کی دلیل یہ آیت ہے۔  وانکحوا الایامی منکم والصالحین من عبادکم وامائکم۔ (آیت ٣٢ ،سورةلنور ٢٤) اس آیت میں اولیاء کو حکم ہے کہ بیواؤں کا نکاح کراؤ ۔جس سے معلوم ہوا کہ ولی کو نکاح کرانے کا حق ہے (٢)  الرجال قوامون علی النساء ۔ ( آیت٣٤، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ مرد عورت پر حاکم ہے ، اس سے معلوم ہوا کہ مرد نکاح کرا سکتا ہے ۔  (٣)حدیث میں اس کی صراحت ہے کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوگا۔عن عائشة قالت قال رسول اللہ ایما امرأة نکحت بغیر اذن موالیھا فنکاحھا باطل ثلاث مرات فان دخل بھا فالمھر لھا بما اصاب منھا فان  تشاجروا فالسلطان ولی من لاولی لہ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی الولی ص ٢٩١ نمبر ٢٠٨٣) (٤)اور ترمذی میں اس طرح عبارت ہے۔عن ابی موسی قال قال رسول اللہ ۖ لا نکاح الا بولی۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء لا نکاح الا بولی، ص ٢٠٨ ،نمبر ١١٠١ ابن ماجہ شریف ، باب لا نکاح الا بولی ،ص ٢٦٩ ،نمبر ١٨٧٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں 

Flag Counter