Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

8 - 465
 ١    لان الصیغة وان کانت للاخبار وضعا فقد جعلت للانشاء شرعا دفعاً للحاجة 

ایجاب اور قبول کا اشارہ موجود ہے۔ان عمربن الخطاب حین تأیمت حفصة بنت عمر ... ثم خطبھا رسول اللہ فانکحتھا ایاہ (بخاری شریف ، باب عرض الانسان ابنتہ او اختہ علی اہل الخیر، ص ٧٦٧، نمبر ٥١٢٢) اس حدیث میں حضورۖ نے حضرت حفصہ کو پیغام نکاح دے کر ایجاب کیا اور حضرت عمر نے فانکحتھا کہہ کر قبول فرمایا۔جس سے معلوم ہوا کہ نکاح ایجاب اور قبول سے منعقد ہوگا۔
دوسری بات یہ ہے کہ دونوں لفظ فعل ماضی کے ہوں تب نکاح ہوگا۔  
وجہ :  (١)اصل بات یہ ہے کہ عقد میں بات پکی ہونی چاہئے ۔اور وہ فعل ماضی میں ہوگی کیونکہ عربی زبان میں یا فعل ماضی ہے یا فعل مضارع۔اور فعل مضارع کا ترجمہ ہے حال یا استقبال۔پس اگر استقبال کے معنی لیں تو نکاح کرنے کا صرف وعدہ ہوگا با ضابطہ نکاح کرنا نہیں ہوگا۔ اس لئے بات پکی کرنے کے لئے فعل ماضی کا صیغہ استعمال کرنا چاہئے۔(٢)آیت میں ایجاب اور قبول کے لئے فعل ماضی استعمال کیا گیا ہے ، آیت یہ ہے ۔ فلما قضی زید وطرا زوجنا کھا ( آیت ٣٧، سورة الاحزاب ٣٣) اس آیت میں زوجنا ، فعل ما ضی استعمال ہوا ہے ۔ جس سے معلوم ہوا کہ عقد کے لئے فعل ما ضی ہو نا چا ہئے ۔ (٣)حدیث میں ایجاب اور قبول کے لئے فعل ماضی کا صیغہ استعمال ہوا ہے۔قال لی العداء بن خالد بن ھوذة الا اقرئک کتابا کتبہ لی رسول اللہ ۖ قال قلت بلی فاخرج لی کتابا،ھذا ما اشتری العداء بن خالد بن ھوذة من محمد رسول اللہ اشتری منہ عبدا او امة لا داء ولا غائلة ولا خبثة ۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کتابة الشروط ص ٢٣٠ نمبر ١٢١٦) اس حدیث میں اشتری فعل ماضی کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے تاکہ بات پکی ہو۔پھر خرید و فروخت کو لکھ لیا گیا ہے تاکہ دونوں اور پکے ہو جائیں (٤) ایک اور حدیث میں فعل ماضی کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے۔عن انس بن مالک ان رسول اللہ ۖ باع حلسا وقدحا وقال من یشتری ھذا الحلس والقدح؟ فقال رجل اخذتھما بدرھم۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی بیع من یزید ص ٢٣٠ نمبر ١٢١٨) اس حدیث میں خریدنے والے نے اخذتھمابدرھم کہا ہے اور فعل ماضی کا صیغہ استعمال کیا ہے۔اس لئے نکاح میں فعل ماضی استعمال کرنا ضروری ہے۔  
اصول:  (١)معاملات میں بات پکی ہونا ضروری ہے (٢) نکاح میں ایجاب اور قبول فعل ماضی کے صیغے سے ادا کرے۔
 ترجمہ :   ١  اس لئے کہ ماضی کا صیغہ اگر چہ اخبار کے لئے وضع کیا گیا ہے ، لیکن ضرورت کو دور کر نے کے لئے شرعا انشاء کے لئے کیا گیا ہے ۔ 
تشریح :  یہ ایک اشکال کا جواب ہے ، اشکال یہ ہے کہ ماضی کا صیغہ تو اس بات کو خبر دینے کے لئے آتا ہے کہ گزرے زمانے میں 

Flag Counter