Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

414 - 465
  ١    وقال الشافعی یقع الطلاق فی الوجہ الاول ایضا اذا نوی لان ملک النکاح مشترک بین الزوجین حتی ملکت المطالبة بالوطی کما یملک ہو المطالبة بالتمکین وکذا الحل مشترک بینہما والطلاق وضع لازالتہما فیصح مضافا الیہ کما یصح مضافا الیہا کما فی الابانة والتحریم 
  ٢    ولنا ان الطلاق لازالة القید و ہو فیہا دون الزوج الا تری انہا ہی الممنوعة عن التزوج بزوج اٰخر والخروج 

بھی ہے اور عورت کی طرف بھی ہے ، یہی وجہ ہے کہ دو نوںایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے ہیں ، پس جب یہ کہا کہ میں تم سے حرام ہوں تو مطلب یہ ہوا کہ میری جو نکاح کی حلت تھی وہ ختم ہو گئی ، اس لئے طلاق واقع ہو جائے گی ۔       
 ترجمہ:    ١   امام شافعی  نے فر ما یا کہ پہلی شکل میں بھی طلاق واقع ہو گی اگر نیت کی ،اس لئے کہ ملک نکاح بیوی شوہر کے درمیان مشترک ہے ، یہی وجہ ہے کہ عورت وطی کے مطالبے کی مالک ہے ، جیسا کہ شوہر قدرت دینے کے مطالبے کے مالک ہے ، ایسے ہی حلت دونوں کے درمیان مشترک ہے اور طلاق دونوں کے زائل کرنے کے لئے وضع کی گئی ہے ، اس لئے مرد کی طرف طلاق کی نسبت کر نا صحیح ہے جیسا کہ عورت کی طرف نسبت کر نا صحیح ہے ، جیسا کہ بائن اور حرام میں ہو تا ہے ۔
تشریح:   ٍامام شافعی  نے فر مایا کہ انا منک طالق کہا اور اس سے طلاق کی نیت کی تو طلاق واقع ہو جائے گی ۔ اس کی دو وجہ بیان کرتے ہیں ]١[ ایک یہ کہ طلاق ملک نکاح کو زائل کرنے کے لئے آتی ہے ، اور ملک نکاح میاں بیوی دو نوں کے درمیان مشترک ہے، یہی وجہ ہے کہ جس طرح  شوہر یہ مطالبہ کر سکتا ہے کہ وطی کر نے پر قدرت دو اسی طرح عورت بھی یہ مطالبہ کر سکتی ہے مجھ سے وطی کرو ، پس جب ملک نکاح دو نوں کے درمیان مشترک ہے تو جس طرح یہ کہے کہ تجھ کو مجھ سے طلاق ،اور اس سے طلاق واقع ہو جاتی ہے ، تو یہ کہے کہ مجھ کو تجھ سے طلاق تو اس سے بھی طلاق واقع ہو جائے گی ۔]٢[ اور دوسری دلیل یہ ہے کہ نکاح سے جو حلال ہو ئے ہیں یہ بھی دو نوں کے درمیان مشترک ہے ، یہی وجہ ہے کہ دو نوں ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے ہیں ، اور طلاق حلت نکاح کو زائل کرنے کے لئے آتی ہے پس جب حلت دو نوں طرف ہے تو یوں کہے کہ مجھ کو تم سے طلاق تو اس سے بھی طلاق واقع ہو جائے گی ۔جیسا کہ بائن اور تحریم کو مرد کی طرف منسوب کرو تب بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔
ترجمہ:    ٢   ہماری دلیل یہ ہے کہ طلاق نکاح کی قید کو زائل کر نے کے لئے آتی ہے ، اور یہ قید عورت میں ہے شوہر میں نہیں ہے ، کیا نہیں دیکھتے ہو کہ وہ دوسرا نکاح نہیں کر سکتی ، اور نہ گھر سے نکل سکتی ہے ۔ 
تشریح :  ہماری دلیل یہ ہے کہ طلاق ملک نکاح ، یا حلت کو زائل کر نے کے لئے نہیں آتی  بلکہ نکاح کی قید کو زائل کر نے کے لئے آتی ہے ، اور یہ قید مرد میں نہیں ہو تی بلکہ عورت میں ہو تی ہے ، یہی وجہ ہے کہ عورت دوسرا نکاح نہیں کر سکتی ، جبکہ مرد اسی وقت دوسرا 

Flag Counter