Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

374 - 465
٥ وتاویل ماروی ان الایقاع بالرجال  (١٧٤٩) واذا تزوج العبد امرأة باذن مولاہ وطلقہا وقع طلاقہ ولا یقع طلاق مولاہ علی امرأتہ ) ١ لان ملک النکاح حق العبد فیکون الاسقاط الیہ دون المولی  

ہوتا ہے ، مگر یہ کہ عقد میں تجزی نہیں ہے تو دو طلاق کامل کر دی گئی ۔  
تشریح:  یہ دلیل عقلی ہے کہ عورت شوہر کے لئے حلال ہوئی یہ عورت کے حق میں نعمت ہے ، اس سے عورت کو نان نفقہ اور سکنی حاصل ہوتا ہے ، اور غلامیت کی وجہ سے یہ نعمت آدھی ہو جائے گی اس لئے تین طلاق کا آدھا ڈیڑھ ہو نا چا ہئے لیکن طلاق کا آدھا نہیں ہو تا اس لئے دو طلاق ہو جائے گی۔
ترجمہ:  ٥    اور جو امام شافعی  نے روایت کی اس کی تاویل یہ ہے کہ واقع کر نا مرد سے ہے ۔ 
تشریح :  یہ امام شافعی  کی حدیث کا جواب ہے کہ ، اس حدیث میں یہ تھا طلاق کا مدار مرد کے ساتھ ہے اس کی تاویل یہ ہے کہ طلاق دینے کا مالک مرد ہے ، باقی کتنی تعداد میں طلاق دے یہ عورت پر ہے کہ اگر عورت آزاد ہے تو تین طلاق سے مغلظہ ہو گی اور اگر باندی ہے تو دو طلاق سے مغلظہ ہو گی ۔   
ترجمہ:   (١٧٤٩)اگر غلام نے مولی کی اجازت سے شادی کی اور طلاق دی تو اس کی طلاق واقع ہو گی۔اور آقا کی طلاق غلام کی بیوی پر واقع نہیں ہو گی۔١  اس لئے کہ نکاح کا ملک غلام کا حق ہے اس لئے نکاح کو ساقط کر نا بھی اسی کی طرف ہو گا ، نہ کہ مولی کی طرف ۔  
 تشریح:   غلام نے آقا کی اجازت سے شادی کی تو شادی ہو گئی۔اور چونکہ غلام نے شادی کی تھی  اس لئے نکاح کو ساقط کر نا یعنی طلاق دینا بھی اسی کا حق ہو گا ، اس لئے طلاق کا اختیار غلام کو ہو گا آقا کو نہیں ہو گا ، کیونکہ نکاح آقا کا نہیں ہوا ہے ۔   
وجہ:  (١)حدیث میں اس کی تفصیل ہے۔عن ابن عباس قال اتی النبی ۖ رجل فقال یا رسول اللہ ! ان سیدی زوجنی امتہ وہو یرید ان یفرق بینی وبینھا ،قال فصعد رسولۖ اللہ المنبر فقال یا ایھا الناس ما بال احدکم یزوج عبدہ امتہ ثم یرید ان یفرق بینھما ؟ انما الطلاق لمن اخذ بالساق ۔ (ابن ماجہ شریف ، باب طلاق العبد ،ص ٢٩٩ ،نمبر ٢٠٨١ دار قطنی ، کتاب الطلاق، ج رابع، ص ٢٤، نمبر ٣٩٤٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس نے شادی کی اسی کو طلاق دینے کا حق ہے (٢) اثر میں ہے۔ان ابن عمر کان یقول من اذن لعبدہ ان ینکح فالطلاق بید العبد،لیس بید غیرہ من طلاقہ شیء ۔ (سنن للبیہقی ، باب طلاق العبد بغیر اذن سیدہ، ج سابع ،ص٥٩٠، نمبر ١٥١١٤) اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ طلاق کا اختیار غلام کو ہے مولی کو نہیں۔

Flag Counter