٢ وان ہذا افضل عندہم من ان یطلق الرجل ثلثا عند کل طہر واحدة ٣ ولانہ ابعد من الندامة واقل ضرر بالمرأة ولا خلاف لاحد فی الکراہة (١٧٢٧) والحسن ہو طلاق السنة وہو ان یطلق المدخول بہا ثلثا فی ثلثة اطہار )
جائے ۔(٣) دوسرے اثر میں ہے ۔عن عبد اللہ قال من اراد الطلاق الذی ھو الطلاق فلیطلقھا تطلیقة ثم یدعھا حتی تحیض ثلاث حیض ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ٢ ما یستحب من طلاق السنة وکیف ھو ؟ ج رابع ،ص٧ ٥ ، نمبر ١٧٧٣٣ مصنف عبد الرزاق ، باب وجہ الطلاق وھو طلاق العدة والسنة، ج سادس، ص٢٣٧ ،نمبر١٠٩٦٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایسے طہر میں طلاق دے جس میں جماع نہ کیا ہو۔پھر عورت کو چھوڑ دے یہاں تک کہ عدت گزر جائے یہ احسن طلاق ہے۔اور بعض مرتبہ اس کو طلاق سنت بھی کہتے ہیں۔
ترجمہ: ٢ اور اس لئے کہ یہ صورت صحابہ کے نزدیک اس بات سے افضل ہے کہ آدمی تین طلاق (اس طرح) دے کہ ہر طہر میں ایک طلاق ۔
تشریح: ہر طہر میں ایک طلاق دے ، اور گویا کہ تین طہر میں تین طلاق دے اس سے یہ طریقہ صحابہ کے نزدیک زیادہ بہتر ہے ، کیونکہ اس صورت میں بیوی مغلظہ ہو جائے گی اور حلالہ کے بغیر دوبارہ شوہر کے لئے حلال نہیں ہو گی ، اور اس صورت میں بغیر حلالہ کے بھی شوہر کے لئے حلال ہے اس لئے یہ صورت زیادہ بہتر ہے ۔
ترجمہ: ٣ اور اس لئے کہ یہ شرمندگی سے زیادہ دور ہے ، اور عورت کو نقصان کم ہے ، اور کراہیت کے نہ ہو نے میں کسی کا اختلاف بھی نہیں ہے ۔
تشریح : طلاق احسن کے اچھے ہو نے کی تین دلیلیں دے رہے ہیں ۔ ]١[ اس صورت میں شوہر کیلئے شرمندگی کم ہو گی ، کیونکہ ایک طلاق رجعی دی ہے اس لئے اگر بعد میں خیال آیا کہ میں نے غلطی کی ہے تو رجعت کر سکتا ہے ، اور عدت گزر جائے تو بغیر حلالہ کے دو بارہ نکاح کر سکتا ہے ، اور اگر تین طہر میں تین طلاق دے دی ، تو حلالہ کے بغیر دو بارہ نکاح نہیں کر سکے گا ، اس لئے بھی یہ بہتر ہے ۔]٢[ اور عورت کو کم نقصان اس طرح ہے کہ اس صورت میں عدت مختصر ہو گی ، اور اگر طلاق دی پھر رجعت کر لیا ، پھر دو بارہ طلاق دیا تو عدت لمبی ہو جائے گی جس سے عورت کو نقصان ہو گا ۔]٣[ اور اچھا ہو نے میں کسی امام کا اختلاف بھی نہیں ہے، اس کے بر خلاف طلاق حسن ، یعنی تین طہر میں تین طلاق دے اس بارے میں امام مالک کا اختلاف ہے ، کہ وہ اس کو بھی بدعت فر ما تے ہیں ۔
لغت: فی الکراہیة : سے مراد عدم الکراہیة ہے،مکروہ نہ ہو نے میں کسی امام کا اختلاف نہیں ہے ۔ سبھی فر ما تے ہیں کہ یہ احسن طریقہ ہے ۔
ترجمہ: (١٧٢٧) ]٢[ اور ٫طلاق حسن، وہ طلاق سنت ہے اور طلاق سنت یہ ہے کہ مدخول بہا کو تین طہرمیں تین طلاق دے۔