Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

308 - 465
(١٦٩٩)  قال  ولا حق لہن فی القسم حالة السفر فیسافر الزوج بمن شاء منہن والاولیٰ ان یقرع بینہن فیسافربمن خرجت قرعتہا )  ١  وقال الشافعی القرعة مستحقة لماروی ان النبی علیہ السلام کان اذا اراد سفرا اقرع بین نسائہ   ٢   الا انا نقول ان القرعة لتطییب قلوبہن فیکون من باب الاستحباب وہذا لانہ لا حق للمرأة عند مسافرة الزوج الا یری ان لہ ان لا یستصحب واحدة منہن فکذا لہ ان یسافر بواحدة منہن ولا یحتسب علیہ بتلک المدة   

ہو کہ میرے مرنے کے بعد یہ باندی آزاد ہے اس کو مدبرہ باندی کہتے ہیں ۔ جس باندی سے آقا نے بچہ پیدا کیا ہو اس کو ام ولد کہتے ہیں ، یہ سب ابھی آزاد نہیں ہوئے ہیں ان میں غلامیت کا اثر باقی ہے، اس لئے آزاد عورت سے ان کی باری آدھی ہو گی ۔ 
 ترجمہ :  (١٦٩٩)  ان کے لئے حق نہیں ہے باری میں سفر کی حالت میں ۔اس لئے شوہر سفر کرے گا ان میں سے جن کے ساتھ چاہے گا۔ اور زیادہ بہتر یہ ہے کہ انکے درمیان قرع ڈالے اور جن کا قرع نکلے اس کے ساتھ سفر کرے ۔  
تشریح:   سفر کی حالت میں عورتوں کی باری ساقط ہو جائے گی اور شوہر جس کے ساتھ چاہے سفر کرے۔اور ان دنوں کا حساب بھی نہیں کیا جائیگا۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ قرع ڈال لے اور جسکا قرع نکلے اس کے ساتھ سفر کرے تاکہ باقی عورت کو اطمینان ہو ۔ 
وجہ :   (١)سفر میں ذہین اور سمجھدار عورت کی ضرورت پڑتی ہے اس لئے باری بر قرار رکھنا مشکل ہے (٢) حدیث میں سفر کے وقت قرع ڈالنے کا ثبوت ہے جسکو صاحب ہدایہ نے ذکر کیا ہے ۔عن عائشة ان النبی ۖ کان اذا اراد سفرا اقرع بین نسائہ (بخاری شریف ، باب القرعة بین النساء اذا اراد سفرا ص ٧٨٤ نمبر ٥٢١١ مسلم شریف ، باب فی حدیث الافک وقبول توبة القاذف ،کتاب التوبة ص ٣٦٤ نمبر ٧٠٢٠٢٧٧٠) اس حدیث میں ہے کہ سفر کا رادہ کرے تو قرع ڈالے ۔
ترجمہ:   ١   امام  شافعی  نے فر ما یا کہ قرع ڈالنا واجب ہے اس روایت کی وجہ سے کہ نبی ۖ جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرع ڈالتے ۔
تشریح :   اوپر میں حضرت عائشہ  کی حدیث گزری جسکی بناء پر حضرت امام شافعی  فر ماتے ہیں کہ سفر کے وقت قرع ڈالنا ضروری ہے ۔ 
ترجمہ :  ٢  مگر ہم کہتے ہیں کہ حضور کا قرع ڈالنا بیویوں کے دل کے اطمینان کے لئے تھا اس لئے یہ استحباب کے درجے میں ہو گا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ شوہر کے سفر کرتے وقت عورت کو باری کا حق نہیں ہے ، کیا آپ نہیں دیکھتے ہیں کہ شوہر کے لئے جائز ہے کہ بیویوں میں سے کسی کو ساتھ نہ لیجائے ،ایسے ہی اس کے لئے جائز ہے کہ ان میں سے کسی ایک کو سفر میں لیجائے ، اور یہ مدت اس پر نہیں گنی جائے گی ۔ 

Flag Counter