Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

216 - 465
(١٦٣٠)  ویثبت نسب ولدہا )  ١    لان النسب یحتاط فی اثباتہ احیائً للولد فیترتب علی الثابت من وجہ (١٦٣١)  وتعتبر مدة النسب من وقت الدخول )  ١    عند محمد وعلیہ الفتوی لان النکاح الفاسد لیس بداع الیہ و الاقامة باعتبارہ 
 
عدة اخری من رشید ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب نکاحھا فی عدتھا ،ج سادس ،ص ١٦٨ ،نمبر١٠٥٨٣) اس اثر میں ہےٍ تفریق کا حکم دیا پھر عدت گزارنے کا حکم دیا ۔ 
ترجمہ  :  (١٦٣٠)  اور اس کے بچے کا نسب ثابت ہو گا ۔  
 ترجمہ  :   ١  اس لئے کہ نسب کے ثابت کر نے میںاحتیاط کیا جاتا ہے بچے کو زندہ رکھنے کے لئے ، پس جو من وجہ نکاح ثابت ہو اس پر بھی نسب مرتب ہو گا ۔ 
تشریح :   نکاح فاسد میں بھی بچے کا نسب باپ سے ثابت کیا جائے گا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ بچے کی پرورش کے لئے بچے کے نسب ثابت کر نے میںاحتیاط کیا جا تا ہے اس لئے من وجہ بھی  نکاح ہو تو اس سے نسب ثابت کیا جائے گا ، تاکہ بچہ بغیر نسب کے نہ رہ جائے ۔    
وجہ :  (١) اس حدیث میں ثبوت ہے ۔  عن عائشة انھا قالت .....  الولد للفراش  (مسلم شریف، باب الولد للفراش و توقی الشبھات ، ص ٦٢٠، نمبر ١٤٥٧ ٣٦١٣) اور چونکہ نکاح فاسد کی وجہ سے عورت ناکح کی فراش ہے اس لئے اس وقت کے بچے کا نسب ناکح سے ثابت ہوگا۔
ترجمہ  :  (١٦٣١)  نسب کی مدت کا اعتبار کیا جائے گا دخول کے وقت سے ۔ 
ترجمہ  :    ١  امام  محمد   کے نزدیک ، اور اسی پر فتوی ہے ، اس لئے کہ نکاح فاسد دخول کی طرف بلانے والا نہیں ہے اور نکاح کو وطی کے قائم مقام اسی اعتبار سے ہے کہ وہ وطی کی طرف بلانے والا ہو ۔ 
تشریح :   نکاح صحیح میں جس وقت سے نکاح ہوا ہو اسی وقت سے بچے کا نسب باپ سے ثابت کیا جائے گا ، لیکن نکاح فاسد میں جب سے دخول کیا ہے اس وقت سے چھ مہینے کے بعد بچہ پیدا ہوا ہو تب بچے کا نسب باپ سے ثابت کیا جائے گا ۔ امام محمد  کا قول یہی ہے اور اسی پر فتوی ہے ۔
وجہ :  اس کی وجہ یہ ہے کہ نسب کی اصل بنیاد وطی ہے، البتہ نکاح صحیح وطی کی طرف بلانے والی چیز ہے اس لئے نکاح کے وقت سے ہی نسب ثابت کیا جائے گا ، اور نکاح فاسد وطی کی طرف بلانے والی چیز نہیں ہے اس لئے وطی کے بعد نکاح مؤکد ہو گا اور اس کے بعد نسب ثابت کیا جائے گا ۔
لغت :   و الاقامة باعتبارہ : نکاح وطی کے قائم مقام اس لئے کیا گیا ہے کہ نکاح صحیح وطی کی طرف بلانے والی چیز ہے ۔ 

Flag Counter