Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

159 - 465
٤  فاما مایرجع الی  حقہا فقد رضیت بالعشرة لرضاہا بمادونہا ٥ ولا معتبر بعدم التسمےة لانہا قد ترضیٰ بالتملیک من غیر عوض تکرما ولاترضی فیہ بالعوض الیسیر (١٥٨٧) ولو طلقھا قبل الدخول بھا تجب خمسة )  ١ عند علمائنا الثلاثة   ٢  وعندہ تجب المتعة کما اذا لم یسم شیئا 

ترجمہ :٤  بہر حال جو عورت کے حق کی طرف لوٹتا ہے تو وہ دس درہم پر راضی ہو جائے گی اس سے کم پر راضی ہو نے کی وجہ سے۔ 
تشریح :  امام ابو حنیفہ  کے مسلک کے اعتبار سے شریعت کی رعایت اس طرح ہے کہ اس کے مطابق دس درہم  متعین کر دیا گیا اور عورت کی رعایت اس طرح ہے کہ اس کو کم ملا تھا تو اس سے زیادہ  دلوادیا گیا ، اس لئے اس میں دو نوں کی رعایت ہے ۔
ترجمہ : ٥   بالکل متعین نہ کر نے کا اعتبار نہیں ہے اس لئے کہ عزت کے لئے کبھی بغیر عوض کے بھی مالک بنانے پر راضی ہو تی ہے ، لیکن اس میں کم عوض میں راضی نہیں ہو تی ۔
تشریح :  یہ امام زفر  کو جواب ہے کہ ، انہوں نے مہر نہ متعین کر نے پر قیاس کیا تھا ، اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ مہر بالکل متعین نہ کر نے سے مہر مثل لازم ہو تا ہے اس پر قیاس نہ کیا جائے کیونکہ ایسا ہو تا ہے کہ بالکل مہر متعین نہ ہو تو عزت کے لئے سب چھوڑ دے ، لیکن کم مہر پر راضی نہ ہو ، اس لئے جب کم مہر پر راضی ہو ئی تو اس صورت میں مہر مثل لازم نہ کیا جائے ۔۔ تکرما : عزت کے لئے،یسیر:کم چیز۔   
ترجمہ :  (١٥٨٧)  اگر عورت کو دخول سے پہلے طلاق دی تو ۔  
ترجمہ :  ١  ہمارے تینوں علماء کے نزدیک پانچ درہم لازم ہو نگے ۔ 
تشریح :  قاعدہ یہ ہے کہ اگر دخول سے پہلے طلاق دے دے اور مہر پہلے سے متعین ہو تو اس کا آدھا مہر لازم ہو تا ہے ، اب چونکہ ہمارے علماء کے یہاں مہر دس درہم متعین ہے  اور دخول سے پہلے طلاق واقع ہوئی ہے اس لئے اس کا آدھا پانچ درہم لازم ہو گا ۔ 
ترجمہ :  ٢  اور امام زفر  کے نزدیک متعہ واجب ہو گا جیسا کہ اگر کچھ متعین نہ کیا ہو ۔
تشریح :  امام زفر  کے یہاں چونکہ مہر گویا کہ متعین نہیں ہے ، اور قاعدہ یہ ہے کہ مہر متعین نہ ہو اور دخول سے پہلے طلاق واقع ہو جائے تو متعہ لازم ہو تا ہے ، اس لئے انکے یہاں متعہ لازم ہو گا ۔ 

Flag Counter