Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

608 - 689
 ١  وقال الشافعی لایکون الاحصارالابالعدو لان التحلل بالہدی شرع فی حق المحصر لتحصیل النجاة وبالاحلال ینجو من العدو لامن المرض  ٢  ولناان اٰیة الاحصار وردت فی الاحصار بالمرض 

، ص ٢٧٢، نمبر ١٨٦٢ ١٨٦٣ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی الذی یھل بالحج فیکسر أو یعرج ، ص ٢٣٠، نمبر ٩٤٠) اس حدیث میں ہے کہ بیماری کی وجہ سے بھی احصار ہو تا ہے 
 ترجمہ   ١  حضرت امام شافعی  نے فر ما یاکہ احصار صرف دشمن سے ہو تا ہے ، اس لئے کہ ہدی دیکر حلال ہو نا محصر کے حق میں مشروع ہواہے نجات حاصل کر نے کے لئے ، اور حلال ہو کر دشمن سے نجات حاصل کرے گا ، مرض سے نہیں۔     
تشریح :  حضرت امام شافعی  نے فر ما یا کہ حج یا عمرے کا احصار صرف دشمن سے ہو تا ہے ، مرض وغیرہ سے نہیں ہو تا ۔ مو سوعہ میں عبارت یہ ہے  ۔قال الشافعی  و الذی یذھب الی أن الحصر الذی ذکر اللہ عز و جل یحل منہ صاحبہ حصر العدو فمن حبس بخطأ عدد أو مرض فلا یحل من احرامہ و ان احتاج الی دواء ، علیہ فیہ فدیة أو تنحیة اذی ۔ ( مو سوعة امام شافعی ، باب الاحصار بالمرض و غیرہ ، ج خامس ، ص ٤٤٣، نمبر٦٩٣٧) اس عبارت میں ہے کہ صرف دشمن کے ذریعہ احصار ہو سکتا ہے مرض وغیرہ کے ذریعہ نہیں ۔    
وجہ :  (١) انکی دلیل یہ اثر ہے ۔عن ابن عباس أنہ قال لا حصر الا حصر العدو و زاد أحدھما ذھب الحصر الآن۔( سنن بیہقی ، باب من لم یرالاحلال بالاحصار بالمرض ، ج خامس ، ص ٣٥٨، نمبر ١٠٠٩١) اس اثر میں ہے کہ صرف دشمن کے ذریعہ ہی احصار ہو سکتا ہے ۔  (٢) حضور پاک  ۖکو اہل مکہ نے عمرہ کر نے سے روکا جس پر آیت نازل ہوئی کہ ہدی ذبح کر کے حلال ہو جائیں تو یہ روکنے والے دشمن تھے جس سے معلوم ہوا کہ دشمن کے ذریعہ احصار ہو سکتا ہے ۔ آیت یہ ہے۔ و اتموا الحج و العمرة للہ فان أحصرتم فما استیسر من الھدی و لا تحلقوا رء وسکم حتی یبلغ الھدی محلہ ۔(آیت ١٩٦، سورة البقرة ٢)  اور اس آیت کے بارے میں حدیث یہ ہے ۔  عن البراء قال لما اعتمر النبی  ۖ فی ذی القعدة فأبی اھل مکة أن یدعوہ یدخل مکة حتی قاضاھم علی أن یقیم بھا ثلاثہ ایام ۔ ( بخاری شریف ، باب عمرة القضاء ، ص ٧٢٠، نمبر ٤٢٥١) اس حدیث میں ہے کہ اہل مکہ نے عمرہ کر نے سے رو کا تھا جس کی وجہ سے آیت احصار نازل ہوئی ، جس سے معلوم ہوا کہ احصار دشمن سے ہو تا ہے ۔  (٣) دلیل عقلی یہ ہے جسکو صاحب ھدایہ نے ذکر فر ما یا ہے ، کہ احصار ہو نے والا ہدی ذبح کر کے حلال ہوتا ہے جسکا مطلب یہ ہے کہ وہ جانور کو  اپنے آپ سے الگ کر نا چا ہتا  ہے تاکہ دشمن سے آسانی سے بھا گا جا سکے ، کیونکہ ہدی ذبح کر نے کے با وجود مرض سے تو چھٹکارا نہیں ہو گا وہ تو باقی رہے گا ، اس لئے یہی ہو سکتا ہے کہ دشمن ہی سے احصار ہو سکتا ہے ۔
ترجمہ:   ٢  ہماری دلیل یہ ہے کہ احصار والی آیت مرض کے ذریعہ احصار کے بارے میں   نازل ہوئی ہے اہل لغت کا اس پر 

Flag Counter