Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

455 - 689
 ١  عندابی یوسف اعتبارابکفارة الیمین   ٢  وعند محمد لا یجزیہ لان الصدقة تنبیٔ عن التملیک وہو المذکور 

ترجمہ:    ١  امام ابو یوسف  کے نزدیک کفارہ یمین پر قیاس کرتے ہوئے 
تشریح :  اگر جنا یات میں صدقہ کر نا پسند کیا تو اس کی دو صورتیں ہیں ایک یہ ہے کہ ہر مسکین کو آدھا آدھا صاع گیہوں تقسیم کر دے ، اور دوسری صورت یہ ہے کہ صبح اور شام دو نوں وقت مسکین کو بھر پیٹ کھا نا پکا کر کھلا دے ۔ امام ابو یوسف  کا یہی مسلک ہے ۔ 
وجہ :  (١) آیت میں ہے کہ اہل کو جو درمیانہ کھا نا کھلاتے ہو وہ کھانا مسکین کو کھلا دو ۔ آیت یہ ہے ۔ اطعام عشرة مساکین من اوسط ما تطعمون اھلیکم ( آیت ٨٩، سورة المائدة  ٥) اس آیت میں ہے کہ جو کھانا اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو وہی کھانا مسکین کو کھلاؤ  جس کا مطلب یہ ہوا کہ کھا نا کھلانا جائز ہے ، آدھا صاع تقسیم کر نا ضروری نہیں (٢) اس اثر میں بھی ہے ۔اخبرنی ابن طاؤس عن ابیہ انہ کان یقول اطعام یوم لیس أکلة و لکن یوما من أوسط ما یطعم أھلہ لکل مسکین ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب اطعام عشرة مساکین ، ج ثامن ، ص ٤٤٠، نمبر ١٦٣٦٣) اس اثر میں ہے کہ ایک دو لقمہ کھلا نا کافی نہیں ہے بلکہ پورا دن کھلائے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ صبح اور شام کھلائے ۔(٣) اس اثر میں ہے ۔عن ابراہیم قال اذا اردت ان تطعم فی کفارة الیمین فغداء و عشاء ( کتاب الاثار لامام محمد ، باب الایمان و الکفارات فیھا ، ص ١٥٧، نمبر ٧١١ ) اس اثر میںہے کہ کھا نا کھلانا ہو تو صبح اور شام کھلاؤ ۔ 
ترجمہ:   ٢  اور امام محمد  کے نزدیک کھا نا کھلانا کا فی نہیں ہے کیونکہ صدقہ کا مطلب ہے کہ مالک بناؤ اور حدیث میں اس کا ذکر ہے ۔ 
تشریح :  امام محمد  کا مسلک یہ ہے کہ ہر مسکین کو کھا نا کھلانا کافی نہیںہے  ہر ایک کو آدھا آدھا صاع گیہوں دینا ضروری ہے ۔
وجہ :  (١)  اس کی وجہ یہ ہے کہ آیت میں ہے کہ صدقہ کرو ، اور صدقہ کر نے کا معنی یہ ہو تا ہے کہ اس کو مالک بنا دو ، آیت یہ ہے ۔   ففدیة من صیام او صدقة او نسک (آیت ١٩٦ سورة البقرة٢) اس حدیث میں ہے کہ آدھا آدھا صاع چھ مسکین پر تقسیم کرے۔ حدیث یہ ہے ۔ عن عبد اللہ بن معقل قال جلست الی کعب بن عجرة فسألتہ عن الفدیة ..... او اطعام ستة مساکین لکل مسکین نصف صاع(بخاری شریف ، باب الاطعام فی الفدیة نصف صاع س ٢٤٤ نمبر ١٨١٦ مسلم شریف ، باب جواز حلق الرأس للمحرم اذا کان بہ اذی ص ٣٨٢ نمبر ٢٨٨٣١٢٠١) اس حدیث میں ہے کہ چھ مسکین کو دو اور ہر مسکین کو آدھا آدھا صاع تقسیم کرو ۔ 

Flag Counter