Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

26 - 689
سے مہینہ شروع کر دیا جائے گا ۔ (٢) ا ن کا استدلال اس حدیث کے لفظ سے ہے ۔عن عبد اللہ ابن عمر   ان رسول اللہ  ۖ ذکر رمضان فقال  لا تصوموا حتی تروا الھلال و لا تفطروا حتی تروہ فان غم علیکم فاقدرو لہ۔ ( بخاری شریف ، باب قول النبی ۖ اذا رایتم الھلال فصوموا واذا رایتموہ فافطروا ،ص ٢٥٦، نمبر ١٩٠٦ مسلم شریف ، باب وجوب صوم رمضان لرویة الہلال ص ٤٤٠، نمبر٢٤٩٨١٠٨٠) اس حدیث میں بھی ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور اگر نظر نہ آئے تو اندازہ کرو ، اس میں ثلاثین کا لفظ نہیں ہے ، اس لئے وہ استدلال کرتے ہیں کہ یہ اندازہ ہو جائے کہ چاند کا نیا دورانیہ شروع ہو جائے اور نیومون ہو جائے تو مہینہ کا اندازہ کر لیا جائے اور مہینہ شروع کر دیا جائے ۔  
]٤[  چوتھا نظریہ یہ ہے کہ رویت اصل ہے ، اگر مطلع صاف ہو تو رویت عامہ ہو تب مہینہ شروع ہو گا ایک دو گو ہ قبول ہی نہیں کیا جائے گا ، اور مطلع صاف نہ ہو تو ایک دو گواہ کی گواہی قبول کی جائے گی ، لیکن یہ سچے ہوں اور قرائن کے خلاف نہ ہوں ، ان حضرات کے یہاں مہینہ شروع کرنے کے لئے حساب پر مدار نہیں ہے ، صرف محقق رویت بصری ضروری ہے ۔اور یہ نہ ہو تو تیس دن پورے کرے ، 
وجہ : (١) انکی دلیل یہ ہے کہ اثبات اور نفی دونوں طرح سے حدیث میں کسی بات کی تاکید کی ہو تو وہ نص قطعی بن جاتی ہے ،  اس کے خلاف کرنا ہر گز جائز نہیں ہے اور چاند کا معاملہ ایسا ہے کہ اثبات سے تاکید کی ہے کہ چاند دیکھ کر ہی روزہ رکھے،  پوری حدیث یہ ہے ،  سمعت أبا ھریرة یقول : قال النبی ۖ  او قال : قال ابو القاسم ۖ  صومو ا لرؤیتہ و افطروا لرویتہ فان أغمی علیکم فأکملوا عدة شعبان ثلاثین ۔  ( بخاری شریف ، باب قول النبی ۖ اذا رایتم الھلال فصوموا واذا رایتموہ فافطروا ،ص ٢٥٦، نمبر ١٩٠٩ مسلم شریف ، باب وجوب صوم رمضان لرویة الہلال ص ٣٤٧ نمبر ٢٥١٧١٠٨١)   اس حدیث میں اثبات کے ساتھ رویت کی تاکید کی ہے، اور چاند نظر نہ آنے پر تیس دن پورے کرنے کا حکم  فرمایا ۔اور نفی سے چاند دیکھنے کی تاکید کی ہے کہ چاند دیکھے بغیر روزہ شروع نہ کرے اس کے لئے حدیث یہ ہے ۔  عن عبد اللہ بن عمران رسول اللہ ۖ قال الشھر تسع و عشرون لیلة فلا تصوموا حتی تروہ فان غم علیکم فاکملوا العدة ثلثین ( بخاری شریف ، باب قول النبی ۖ اذا رایتم الھلال فصوموا واذا رایتموہ فافطروا ،ص ٢٥٦، نمبر ١٩٠٧ مسلم شریف ، باب وجوب صوم رمضان لرویة الہلال ص ٣٤٧ نمبر ١٠٨١ ٢٥١٦) اس حدیث میں نفی کے ساتھ اس کی تاکید کی ہے کہ چاند دیکھے بغیر روزہ شروع نہ کرے ، اور اس کی بھی تاکید کی ہے کہ چاند نظر نہ آئے تو تیس دن پورے کرو ۔ (٢) یہ  تینوںباتیں ایک ساتھ اس حدیث میں  ہیں۔ عن ابن عمر قال قال رسول اللہ ۖ الشھر تسع و عشرون فلا تصوموا حتی تروہ و لا تفطروا حتی تروہ فان غم علیکم فاقدروا لہ ثلاثین ۔ ( ابو داود شریف ، باب الشھر یکون تسعا و عشرین ، ص ٣٣٨، نمبر ٢٣٢٠)  اس حدیث میں اثبات اور نفی دونوں کیساتھ تاکید ہے ، اور نظر نہ آنے پر تیس دن پورے کرنے کا حکم ہے ۔ اس حدیث میں فاقدرو لہ ثلاثین کہہ کر اس کی بھی وضاحت کردی کہ اندازہ لگانا ہو تو تیس دن کا اندازہ لگائیں ، نیومون کا اندازہ لگانا صحیح نہیں ہے  (٣) اور حساب سے مہینہ شروع 

Flag Counter