Deobandi Books

اغلاط العوام - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

42 - 57
رضاع ثابت نہ ہوگى اور وہ عورت شوہر پر حرام نہ ہوگى۔
مسئلہ:۔ بعض لوگ اس غلطى مىں مبتلا ہىں کہ مدت رضاع (دوسال) کے اندر کسى بچہ کا دودھ چھڑالىا جائے اور پھر کسى اتفاق سے ىہ بچہ کسى کا دودھ پى لے تو بعضے لوگ ىوں سمجھتے ہىں کہ اس صورت مىں حرمت ثابت نہىں ہوتى اور خود ىہ دودھ پلانا بھى حرام ہے۔ پس ىہ دونوں باتىں غلط ہىں۔ اس صورت مىں بھى حرمت رضاع ثابت ہوجائے گى اور دودھ پلانا بھى حلال ہوگا۔
مسئلہ:۔ بعض لوگ سمجھتے ہىں کہ اگر مىاں بى بى گائے، بھىڑ بکرى وغىرہ کا دودھ بھى اىک دوسرے کا جھوٹا پى لىں تو وہ بہن بھائى ہوجاتے ہىں، ىہ بالکل غلط ہے اس سے کچھ نہىں ہوگا۔
مسئلہ:۔ بعض لوگ ىہ سمجھتے ہىں کہ اگر بچہ دودھ پى کر فوراً قَے کر ڈالے تو حرمت رضاع بھى زائل ہوجاتى ہے، ىہ بالکل غلط ہے۔ دودھ حلق مىں جانے کے بعد قے بھى ہوجائے تو حکم رضاع بدستور باقى رہے گا۔
مسئلہ:۔ بعض لوگ سمجھتے ہىں کہ دو تىن گھونٹ سے حرمت رضاع ثابت نہىں ہوتى۔ ىہ بالکل غلط ہے۔ اگر اىک قطرہ بھى دودھ کا حلق کے اندر چلا گىا تو حکمِ رضاع ثابت ہوجائے گا۔
مسئلہ:۔ بعض لوگ صرف منہ سے دودھ پىنے پر حرمتِ رضاع سمجھتے ہىں حالانکہ 
Flag Counter