Deobandi Books

صفائی معاملات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

15 - 33
وعلیہ غرمہ۔ رواہ الشافعی مرسلاً عنہ روی مثلہ او مثل معناہ لایخالفہ عن ابی ھریرۃ متصلاً۔ (مشکوٰۃ المصابیح)
کفایہ حاشیۂ ہدایہ میں ہے:
ذکر الکرخی عن السلف کطاؤس وابراہیم وغیرھما انہم اتفقوا علٰی ان المراد لایحبس الرھن عند المرتھن احتباساً لایمکن فکاکہ بأن یکون مملوکاً للمرتھن والدلیل علیہ ماروی عن الزھری ان أھل الجاھلیۃ کانوا یرتھنون ویشترطون علی الراھن انہ ان لم یقض الدَّین الٰی وقت کذا فالرھن مملوک للمرتھن فأبطل رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ذلک بقولہ: لایغلق الرھن۔ وقیل لسعید بن المسیب قول الرجل ان لم یأت بالدَّین الٰی وقت کذا فی الرھن بیع بالدَّین فقال: نعم۔
دوسری صورت جو بعض کتبِ فقہ میں مذکور ہے کہ رہن کیا ہی نہیں بلکہ اوّل ہی سے بیع کر دیا مگر مشتری سے جدا گانہ وعدہ لے لیا یعنی بیع کے اندر شرط نہیں ٹھہرائی بلکہ اس سے علیحدہ مستقل وعدہ لے لیا کہ ہم ایک سال کے اندر مثلاً تم کو زرِ ثمن واپس کردیں تو تم اس بیع کو فسخ کر کے یہ شے مبیع ہم کو واپس دے دینا، یہ صورت متقدمین علماء کے نزدیک تو جائز نہیں، کیونکہ اصل مقصود رہن کرنا ہے، بیع کا محض حیلہ ہے، صرف اس غرض کے لئے کہ منافع مرہون کے جائز ہوجاویں۔ اور اگر بیع بھی کہا جاوے تب بھی مشروط ہے شرطِ فاسد کے ساتھ۔ اور گو لفظوں میں اس معاہدہ کو صیغۂ بیع سے جدا کر دیا گیا تاہم جانبین کا مقصود تو یہی ہے کہ بیع میں یہ شرط داخل رہے، یہی وجہ ہے کہ مشتری اگر وعدہ خلافی کرے تو آپس میں تکرار ہوتا ہے اور متأخرین نے کچھ تأویلیں کر کرا کر اس صورت کو جائز کہہ دیا ہے۔ واﷲ تعالیٰ اعلم
مسئلہ:- بعض سود خواروں نے یہ حیلہ نکالا ہے کہ ان کے پاس کوئی شخص قرض مانگنے آیا، انہوں نے ایک رومال میں سو روپے باندھ کر کہا کہ یہ مجموعہ ایک سو پانچ روپے کا ہے، سو روپے کے عوض سو روپے اور رومال کے بدلے پانچ روپے، دوسرے شخص نے قبول کرلیا اور ادا کرتے وقت ایک سو پانچ روپے دے دیا، یہ بالکل حرام ہے۔ کیونکہ اصل مقصود یہ ہے کہ سو روپے کے عوض ایک سو پانچ روپے لوں، رومال کی بیع ہرگز مقصود نہیں، محض حیلے کے لئے صورت بیع کی اختیار کی ہے، اور اگر بیع کومقصود بھی مان لیا جاوے تب بھی چار پیسے کا رومال پانچ روپے کو صرف اس دباؤ سے خریدا ہے کہ اگر نہیں خریدتے تو قرض نہیں ملتا، اور اوپر یہ قاعدہ بیان ہوچکا ہے کہ جو نفع قرض کے دباؤ سے حاصل ہو وہ سود ہے، اس کی ممانعت حدیث شریف میں صاف آئی ہے:-
قولہ صلی اﷲ علیہ وسلم: لایحل سلف وبیع۔۔۔۔ الخ 
					(مشکوٰۃ عن الترمذی وابی داو‘د والنسائی)
اسی طرح جس جگہ چاندی کو چاندی کے بدلے یا سونے کو سونے کے بدلے کم 
Flag Counter