مىں لے کر ”بِسْمِ اللهِ ،اَللهُ اَكْبَرُ“ کہہ کر اس کے گلے کو کاٹے، ىہاں تک کہ چار رگىں کٹ جائىں۔ اىک نرخرہ جس سے جانور سانس لىتا ہے، دوسرى اس سے چپکى ہوئى وہ نالى ہے جس سے دانہ پانى جاتا ہے اور دو موٹى شہ رگىں جو ان دونوں کے دائىں بائىں ہوتى ہىں۔ اگر ان چار مىں سے تىن رگىں کٹ جائىں تب بھى ذبح درست ہے ، اس کا کھانا حلال ہے اور اگر صرف دو کٹىں تو وہ جانور مردار ہوگىا ،اس کا کھانا درست نہىں۔
2: ذبح کے وقت جان بوجھ کر بسم اﷲ نہىں پڑھى تو وہ جانور مردار ہے اور اس کا کھانا حرام ہے اور اگر بھول جائے تو وہ حلال ہے اور اس کا کھانا درست ہے۔
3: کند چھرى سے ذبح کرنا مکروہ ، کىونکہ اس سے جانور کو بہت تکلىف ہوتى ہے، اسى طرح ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس کى کھال کھىنچنا ،ہاتھ پاؤں توڑنا، کاٹنا اور دو نالىاں اور رگىں چاروں کٹ جانے کے بعد بھى گلا کاٹے جانا ىہ سب مکروہ ہے۔
4: ذبح کرنے مىں مُرغى کا پورا گلا کٹ گىا تو ىہ عمل مکروہ ہے لىکن اس مرغى کا کھانا درست ہے ىعنى پورى گردن کاٹ دىنا مکروہ ہے ، مرغى مکروہ نہىں۔
5: مسلمان کا ذبىحہ بہر حال درست ہے ، چاہے عورت ذبح کرے ىا مرد اور چاہے پاک ہو ىا ناپاک ،ہر حال مىں اس کا ذبح کىا ہوا جانور حلال ہے۔ اور کافر کا ذبح کىا ہوا جانور حرام ہے [البتہ کفار مىں سے صرف ىہود و نصارىٰ اسلامى طرىقہ کے مطابق ذبح کرىں ،جو خود ان کا اپنا طرىقہ بھى ہے تو ان کا ذبح کىا ہوا جانور بھى حلال ہے]