نزول سکینہ |
ہم نوٹ : |
|
نزولِ سکینہ اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ فِیۡ قُلُوۡبِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ لِیَزۡدَادُوۡۤا اِیۡمَانًا مَّعَ اِیۡمَانِہِمۡ ؕ 2؎ آج ایک خاص مضمون کا داعیہ پیدا ہوا ہے کہ میں اس آیت کی تفسیر کردوں اور اس نعمت کو آپ لوگوں سے بیان کردوں جو نعمت ساری کائنات میں دستیاب نہیں ہے، اس لیے کہ یہ آسمان سے عطا ہوتی ہے، زمین والوں کی دست رسی وہاں تک نہیں ہے کیوں کہ زمین پر بسنے والوں کی رسائی وہاں تک نہیں ہے جو نعمت میں ابھی پیش کررہا ہوں۔ اہلِ دنیا پوری کائنات کے اندر، ساری کائنات میں چکر مارلیں مگر وہ دستیاب نہیں ہے، نہ مل سکتی ہے۔ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس نعمت کو آسمان سے اُتارتے ہیں۔ آسمان سے اُتارنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے جب تک کہ ہم آسمان والے کو راضی نہ کرلیں ؎ کیا ہے رابطہ آہ و فغاں سے زمیں کو کام ہے کچھ آسماں سے جو اللہ تعالیٰ سے روتا ہے، گڑ گڑاتا ہے اسی کو اللہ یہ نعمت دیتا ہے ؎ _____________________________________________ 2 ؎الفتح : 4